تقدیر میں لکھی تھی فقط خاک چھاننی
دو گز زمین بھی نہ ملی کو ۓ یار میں
بے بس ہےہو کےصاحب تدبیر بھی کہیں
ہر امر آدمی کے نہیں اختیار میں
اشراف پھونک پھونک کےرکھنےلگےقدم
بٹّہ لگے نہ تا کہیں عزّ و وقار میں
بن سوچےسمجھےہیں سوۓمنزل جوگامزن
اب تک بھٹک رہے ہیں کئ رہگزار میں
خود آکے چومتی ہیں قدم کامیابیاں
گرعزم و حوصلہ ہےکسی شہسوارمیں
زینہ بہ زینہ چڑھ کے ملینگی بلند یاں
جس نے لگائ جست گرا ایک بار میں
جوتی چڑھی جو سر کوئ ٹوپی نہ بن سکی
اب حسن نظم ڈھو نڈ یۓ مت شہر یار میں،
احساس قرب یارکومجنوں سےپوچھیۓ
لیلی' بسی ہے پیرہن تار تار میں ۰۰۰۰
ہیں اب بھی ساتھ میرے وہی بدسلوکیاں
آیاکوئ نہ ردّ و بدل خوۓ یار میں۰۰۰۰۰
جو ہمنوا ملا بھی رضیّہ کہیں کوئ
وہ چل سکا نہ ساتھ رہ اعتبار میں
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸