حق پر لٹادے ہے وہی سرداردیکھیۓ
جان عزیز و اقربا، گھر بار دیکھیۓ
وہ تو گیا بہ دیدۂ خوں بار دیکھیۓ
رنگ خزاں کےساتھ ہی گلزاردیکھیۓ
خودرنج وغم سےجو ہےگرانباردیکھیے
اس پرہی ظلم وجورکی یلغار دیکھیۓ
سچ سےنہ ڈگ سکےجو سرداردیکھیۓ
رستے وہ کر گیۓ کئ ہموار دیکھیۓ
اقرارکر رہے ہیں نہ انکار دیکھیۓ
وضع رضا، طریقۂ اظہار دیکھیۓ
اشراف پھر رہےہیں زمانےمیں مثل میر
اب کوئ پوچھتانہیں ، ہیں خواردیکھیۓ
شۓ عزیز کا نہیں لگتا صحیح مول
گر دیکھناہو مصر کا بازار دیکھیۓ
وہ دین خود نہ جسکوبخوبی سمجھ سکے
کرتے ہیں اس کے نام پہ پیکار دیکھیۓ
گزری رضیّہ جہد میں ، ہے دور واپسیں
کچھ بھی کسی سےاب نہیں درکاردیکھیۓ
رضیہ کاظمی
**************