* جو خود گلاب ہے اس کو گلاب کیا دینگے *
جو خود گلاب ہے اس کو گلاب کیا دینگے
وہ لاجواب ہے اس کو جواب کیا دینگے
ھر ایک سنگ کے بدلے میں پھول بھیجے ہیں
جناب ! آپ ہمارا جواب کیا دینگے
وفا کے نام سے جو لوگ آشنا ہی نہیں
بھلا کسی کو وہ دل کی کتاب کیا دینگے
دعا ہی دینگے انھیں چاہے جو سزا دیں وہ
جو دل میں رہتے ہیں ان کو عتاب کیا دینگے
ہزار پردے میں رہ کر بھی عشق کر ہی لیا
زمانے والے مجھے اب نقاب کیا دینگے
جنہیں ہے خود پہ بھروسہ نہ زیست پر رخشاں
ہم ایسی آنکھوں کو جینے کا خواب کیا دینگے
******* |