* خواب ماضی ، فریب مستقبل *
غزل
رخشاں ہاشمی
خواب ماضی ، فریب مستقبل
کتنا رنجور ہو گیا ہے دل
سوچتی ہوں جہان فانی میں
کیا کوئی ہے بھی بھی پیار کے قابل
جس نے کی میرے قتل کی سازش
وہ مرے دوستوں میں ہے شامل
راستے کھو گئے تو کیا غم ہے
ڈھونڈ لے گی مجھے مری منزل
جس میں شامل وہ جان محفل ہو
ہم سجایں گے آج وہ محفل
نام لے کر خدا کا اب "رخشاں
ہم بھی شہر وفا میں ہوں داخل
०००००००००००००००००००००००००
|