غزل
============
قابل اجمیری
===========
کوۓ قاتل میں ہمیں بڑھ کے صدا دیتے ہیں
زندگی آج تیرا قرض چکا دیتے ہیں
حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
اے غم _یار تجھے ہم تو دعا دیتے ہیں
کوۓ محبوب سے چپ چاپ گزرنے والے
عرصہء زیست میں اک حشر اٹھا دیتے ہیں
ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جھکا دیتے ہیں
سینہ چاکان_محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہر_خوباں کے در و بام صدا دیتے ہیں
ہم نے اسکے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں
تیرے اخلاص کے افسوں ترے وعدوں کے طلسم
ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزا دیتے ہیں
==================================
قابل نے مصرع اولی میں لفظ 'ہمیں' ہم ہی کی جگہ استعمال کیا ہے جیسے
داغ نے اردو کے لئے کہا کہ اردو ہے جس کا نام ، ہمیں جانتے ہیں داغ .
---------------------------------------------------------------
مرسلہ : سعود صدیقی