ایک غزل
شاعر: جلیل عالی
میں لڑ رہا تھا بڑے احتشام سے پہلے
بساط الٹ گیئ عین اختتام سے پہلے
پھر اک جہان ہو چاہے مرے تعاقب میں
ملے رہائ مجھے اپنے دام سے پہلے
رموزِ خیمہ زنی یاد تھے تو پھر کیسے
اُکھڑ گیئ ہیں طنابیں قیام سے پہلے
اُسی کے دوش پہ آئے گا سینکڑوں کا لہو
کہ جس نے تیغ نکالی نیام سے پہلے
یہ کہ کے پھینک دیئے اہل ِ کارواں نے چراغ
ہمیں تو شہر میں ہونا ہے شام سے پہلے
(انیس)
******************