یارو لگا کے بالوں میں امپورٹڈ خضاب
کرنے چلے تھے عشق بڑے تام جھام سے
بکوا دیئے مکان اب کہتی ہے بھا ئی جان
’نفرت سی ہو گئی ہے محبت کے نام سے‘
٭٭٭
اس کی چھت پہ پٹ چکا ہے شہر کا ہر نوجوان
آپ کی بھی چاند کے چکّر میں جا سکتی ہے جان
ہم نے مانا چاند کا دیدار ہے کارِ ثواب
کیا کریں جب چاند کا اباّ ہے نامی پہلوان
٭٭