حمد
اویسؔ جعفری
اگرچہ دامنِ دل تار تار رکھتا ہوں
ترے کرم سے امید یں ہزار رکھتا ہوں
شکستہ دل ہوں مگر دل کو آسرا تیرا
خزاں نصیب امید ِ بہار رکھتاہوں
بھنور ہیں لاکھ مگر تیری ناخدائی پر
خدا، خدا کی قسم اعتبار رکھتا ہوں
تری ثنا ہے، تراذکر، حمد ہے تیری
جدا زمانہ سےلیل و نہار رکھتا ہوں
حرم ہے دور نگا ہوں پر تصور میں
جبیں کو در پہ ترے بار بار رکھتاہوں
کِرن کوئی تو سرِ طور دل اتر آئے
میں صبح و شام یہی انتظار رکھتا ہوں
سجا ہے خاکِ مدینہ کا سَر پہ تاج مرے
غریبِ شہر، سَرشہر یا رکھتا ہوں
چمک اٹھی ہے مری بند گی سے پیشانی
اویسؔ ایک یہی افتخار رکھتا ہوں
حضرت اویس جعفری صاحب ایک بلند پایہ شاعر اورادیب ہیں۔ان کی حمد آپ سبھی خواتین وحضرات کی نذرہے۔
فریاد آزرؔ
***************