ہر گھڑی موت رونے والی ہے
زندگی ختم ہونے والی ہے
آج کیوں ایسا لگ رہا ہے مجھے
جیسے ہر سانس کھونے والی ہے
عاشقی اتنی بڑھ گئی ہے اب
تجھ میں مجھ کو سمونے والی ہے
مدّتوں کی جگن مرے جاناں
تیری بانہوں میں سونے والی ہے
اس کی عادت وفا کی مالا میں
بے وفائی پرونے والی ہے
اپنے ہونٹوں کے میٹھے پانی سے
وہ مرے ہونٹ دھونے والی ہے
نور کیوں نفرتیں اگاتے ہو
زندگی پیار بونے والی ہے
نورعين ساهر
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸