* نظر آتی نہیں دیر و حرم کے شامیانے م *
نظر آتی نہیں دیر و حرم کے شامیانے میں
مساوات و اخوت ہے جو قائم بادہ خانے میں
اُسی کی بربریت سے پریشاں ساری دنیا ہے
بہت مشہور ہے جس کا کرم سارے زمانے میں
خوشی حاصل بھلا کیا ہو محبت کرنے والوں کو
نہیں غم کے سوا کچھ بھی محبت کے فسانے میں
نسیمِ صبح لائے گی شمیمِ گیسوئے جاناں
تسلّی دی شبِ ہجراں نے مجھ کو آشیانے میں
مصیبت مجھ پہ جب آئی تو یہ بھی ہوگیا ظاہر
کہ میرا کوئی بھی اپنا نہیں سارے زمانے میں
کوئی سائل کبھی دروازے سے خالی نہیں لوٹا
روایت آج بھی قائم ہے یہ میرے گھرانے میں
کبھی تنہائیوں میں جب تمہاری یاد آتی ہے
مزہ ملتا ہے مجھ کو اور بھی آنسو بہانے میں
نقابِ رُخ نہ اُلٹا دیدۂ مشتاقؔ کے آگے
حیاتِ شوق گزری نازِ محبوبی اُٹھانے میں
************** |