* نگاہیں میرے دشمن سے کبھی تو چار نہ *
غزل
نگاہیں میرے دشمن سے کبھی تو چار نہ کرنا
کیا ہے پیار تو پھر بعد میں انکار نہ کرنا
سبھوں کو اپنا تم کہنا سمجھنا اپنا ہی سب کو
کسی کے ساتھ میں دھوکہ اے میرے یار نہ کرنا
تعلق ختم کرلو یا رکھو مرضی ہے یہ تیری
ہمارے پیار کو رسوا سربازار نہ کرنا
نظر تم پھیر لوگے تو میرا دل ٹوٹ جائے گا
کبھی تم کوششیں ایسی مرے دلدار نہ کرنا
جو کہنا روبرو کہنا جو کرنا روبرو کرنا
کسی کے پیٹھ پر پیچھے سے لیکن وار نہ کرنا
اگر دل ٹوٹا تو ویسا دوبارہ بن نہ پائے گا
جو دل میں بن گیا گھر اسے مسمار نہ کرنا
معینؔ اب آتی ہے دل میں جو تیرے بات ہر لمحہ
کسی کے سامنے اس کو کبھی اظہار نہ کرنا
معین گریڈیہوی
Mob: 9708111470, 9135400171
E-mail:- moingqtd@gmail.com
Website: www.moingridih.blogspot.com
٭٭٭
|