* پھر اس انداز سے بہار آئی *
غزل
٭……اسد اللہ خاں غالب
پھر اس انداز سے بہار آئی
کہ ہوئے مہرہ و ماہ تماشائی
دیکھو اے ساکنان خطّۂ خاک
اس کو کہتے ہیں عالم آرائی
کہ زمیں ہو گئی ہے سر تا سر
روش سطح چرخِ مینائی
سبزہ کو جب کہیں جگہ نہ ملی
بن گیا روئے آب پر کائی
سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے
چشمِ نرگس کو دی ہے بینائی
ہے ہوا میں شراب کی تاثیر
بادہ نوشی ہے بادِ پیمائی
کیوں نہ دُنیا کو ہو خوشی غالب
شاہِ دیندار نے شفا پائی
|