دل کی گہرائی میں اُتر گیا وہ
دل کی گہرائی میں اُتر گیا وہ
چلو اچھا ہُوا اپنے گھر گیا وہ
اپنی آنکھوں سے کر کے کشید
میرا خالی جام بھر گیا وہ
میں کھو بیٹھا ہوں ہوش وحواس
مجھ پہ ایسا جادُو کر گیا وہ
اک مہک سی محسوس ہوئی ہے ابھی
شاید کسی پہلو سے گُزر گیا وہ
جہاں بکھری تھیں دل کی کرچیاں
اُسی جگہ پہ پائوں دَھر گیا وہ
مجھے ڈوبتا ہُوا چھوڑ کر امرؔ
خود سمندر پار کر گیا وہ
میاں امرؔ