غزل
عاشقانہ مزاج رکھتے ہیں
ہم حُسن کی لاج رکھتے ہیں
مرضِ عشق کے سِوا یہ طبیب
ہر مرض کا علاج رکھتے ہیں
اپنے اِس چھوٹے سے دل میں
ہم دردِ سماج رکھتے ہیں
وہی کرتے ہیں ظلم و ستم
جو تخت و تاج رکھتے ہیں
جو سمجھ سے بالاتر ہیں امر
لوگ وہ رسم و رواج رکھتے ہیں
میاں امر