دروازہ کھولو
تم چپ ہو کہ
مجھ میں تم بولتے ہو
میرے دل کے بربط پر
تری انگلی ہے
تم چپ ہو کہ
یہ دل تیرا مسکن ہے
گھر کے باسی
اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں
تم چپ ہو کہ
شعور کی ہر کھزکی میں
تیرا چہرا ہے
کھڑکی بند کرتے ہیں تو
دم گھٹتا ہے
کھڑکی کھولے رکھنا
گھر کی باتوں کو باہر لانا ہے
باہر کے موسم
راون بستی کے منظر ہیں
تم چپ ہو کہ
اندر کے سب موسم تیرے ہیں
دروازہ کھولو
تیرے ہونٹوں کی مستی
من کے کورے پنوں پر
آنکھ سے چن کر رکھ دوں
تم چپ ہو کہ
چپ میں سکھ ہے
چپ کے کھیسے میں
کلیاں ہی کلیاں ہیں
تم چپ ہو کہ
تحسین کے کلمے
برہما کے بردان سے اٹھتےہیں
--------تم چپ ہو کہ
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸