ناز بیجا میں اٹھا سکتا نہیں
ریت ہی پر گھر بنا سکتا نہیں
بیرخی جیسی دکھائی آپ نے
چاہ کر بھی میں دکھا سکتا نہیں
میں نے مہندی والے تیرے ہاتھ سے
کتنا کیا پایا، بھُلا سکتا نہیں
بیری قربت سے مٹا جو فاصلہ
وہ بیاں میں اپنے آسکتا نہیں
دائرے میں ہوں گھرا تہذیب کے
اس کے باہر میں تو جا سکتانہیں
اپنا معیارِ شرافت بھی ہے ایک
کچھ بھی ہو ، اس کو گنواسکتا نہیں
اس روش پر ناز ہے خوشترؔ مجھے
میں کسی کا دل دُکھا سکتا نہیں
****************************