غزل
ڈاکٹر منصور خوشتر
تمہارے غم سے جو حاصل خوشی ہے
کسی شے کی نہیں مجھکو کمی ہے
نہ فکرِ کم، نہ زیادہ کی ہوس کچھ
روش ایسی سدا اپنی رہی ہے
قناعت ،خوب ترکی جستجو بھی
شعار ایسا ہی رازِ سروری ہے
رہا ہے زیرِ سر خود ہاتھ اپنا
بسر کچھ اس طرح سے میں نے کی ہے
سکوں شب میں ، نہ دن میں چین پائیں
یہ کیسی بے قراری ،بے کلی ہے
مجھے سمجھا گیا کب اس کے قابل
جگہ محفل میں اُن کی کب ملی ہے
ستمگر ،پوری کر لے ہر تمنا
صدا زخموں سے خوشترؔ آرہی ہے
************************