بز م میں تیری مرا ہوتاہے چر چا کیسا
نام دشمن وہاں لیتا بھی ہے میرا کیسا
عام لوگوں میں دہی فرد ہے اونچا کیسا
ہے وہی شخص مگر گھر میں کمینہ کیسا
تونے ڈالی نہیں پوشاک پہ کچھ اپنی نظر
پیر ہن پر ترے ہے خون کا دھبّہ کیسا
کون فریاد کرے قتل پہ بیکس کی بھلا
بے قصوری کا ہے قاتل کوبھی دعویٰ کیسا
سینکڑوں قتل کیا جس نے وہی منصف ہے
شہر کا تیرے ہے دستور نرالا کیسا
وہ مرا دشمنِ جاں، مجھ کو عداوت اس سے
کوئی بتلائے کہ باہم رہا رشتہ کیسا
گیت گاتے رہو تم حبِّ وطن کے خوشترؔ
یہ گلہ شکوہ بھرالہجہ تمہارا کیسا
*******************