مستحق جس کا تھا اس سے بڑھ کے چاہا بھی نہیں
یہ بھی سچ ہے اس سے زیادہ میں نے پایا بھی نہیں
شکر ہے اللہ نے بخشی مجھے ایسی جبیں
جز خدائے پاک میں نے سر جھکایا بھی نہیں
تنگدستی میں بھی گذری فاقہ مستو ں کی طرح
اوچھے لوگوں کا کبھی احساں اٹھایا بھی نہیں
اپنی اپنی ضدپہ قائم ہم رہے کچھ اس طرح
خود وہ آیا بھی نہیں میں نے بلایا بھی نہیں
ہر خوشی تیرے لئے قربان میں کرتارہا
اے غم ہستی تجھے میں نے بھلایا بھی نہیں
غم نہیں اس کا محبت میں نہیں کچھ پاسکا
مطمئن اس پر ہوں میں نے کچھ گنوایا بھی نہیں
پاتاخوشترؔ روشنی تاریک رہ پر جس سے کچھ
اک چراغِ آرزو ایسا جلایا بھی نہیں
*******************