مشکلیں جاں پہ کیا کیا اٹھاتے رہے
پر محبت بھی ہم ہی نبھاتے رہے
کیسے چھٹکارا پاتے غمِ عشق سے
درد ،درماں ہی سے جب چھپا تے رہے
بس اسی کو محبت سمجھتے ہیں وہ
گاہے گاہے مرے گھر جو آتے رہے
لاکھ کرتے رہے تم دل آزاریاں
ہم قصیدہ تمہاراہی گاتے رہے
تم سے چارہ گری کب بھلا ہو سکی
اپنا ہر درد گرچہ بتاتے رہے
جب رقیب ہوتا محفل میں موجود تو
وہ نظر اپنی مجھ سے چراتے رہے
ایک خوشترؔ ہی کیا سارے عشّاق کو
انگلیوں پر وہ اپنی نچاتے رہے
****************