مجھکو نہیں ہے کوئی بھی شکوہ جناب سے
قائم ہے جب خلوص کا رشتہ جناب سے
کیوں مجھ سے زیادہ کرتے ہیں دشمن کا اعتبار
پوچھوں گا ایک روز میں ایسا جناب سے
میری وفاؤں کا بھی چکا دیجئے حساب
کھُل کر کروں گا آج یہ دعویٰ جناب سے
اپنی نظر میں ہوگئی بے معنیٰ زندگی
میں نے صلہ وفا کا وہ پایا جناب سے
نفرت سی ہوگئی ہے محبت سے مجھکو اب
دل کومرے وہ پہنچا بھی صدمہ جناب سے
کیا لطف میکشی کا بھی اب رہ گیا ہے کچھ
جب میکدے کا آنا بھی چھوٹا جناب سے
خوشترؔ سلا م کس لیے ہے ان کو بھیجتا
جب رشتہ کچھ رہا نہیں تیرا جناب سے
*******************