پہلو یہ انسان کی فطرت کا ہے
آرزو مند وہ سدا دولت کا ہے
ہے خلا میں جست جو انسان کی
کھیل سارا علم اور جرأت کا ہے
پڑھ نہیں سکتا اخوت کا سبق
روگ جس کو لگ گیا نفرت کا ہے
ہے کوئی ایسا بھی زیرِ آسماں
جو نہیں طالب کسی شہر ت کا ہے
اس جہان نفع ونقصان میں
بول بالا بھی فقط محنت کا ہے
ہم پہ غالب ہیں نمائش اور نمود
ہر عمل زیبائی وزینت کا ہے
خوشترؔ اس دنیا کا سارا ہی نظام
معجزہ اللہ کی قدرت کا ہے
****************