غیر کی محفل میں تم جاتے ہو کیوں ؟
اور جب جاہی چکے ،آتے ہو کیوں؟
دل تمہارا ہے اسی کا ہم نوا
حالِ دل کہنے میں شرماتے ہو کیوں؟
جب سکونِ دل کا دشمن وہ بنے
ساتھ یادِ بے وفا لاتے ہو کیوں ؟
قتل ہونے کا ارادہ گر نہیں
کوچۂ قاتل میں پھر جاتے ہو کیوں؟
زندگی پاتی اسی سے حوصلہ
تم غمِ دوراں سے گھبراتے ہو کیوں؟
تیرگی کوروشنی کہتے ہیں جو
وہ نہیں سمجھیں گے ،سمجھاتے ہو کیوں؟
بے وفا لوگوں سے خوشترؔ مت ملو
پتھروں سے شیشے ٹکراتے ہوکیوں؟
*************************