donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
K.Ashraf
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اب تک نہاں تھے جتنے اسرار کھل رہے ہ *

غزل

کے اشرف

اب تک نہاں تھے جتنے اسرار کھل رہے ہیں  

بیٹھے تھے جو فلک پر سرکار کھل رہے ہیں

ہے عام آدمی کے اب ہاتھ  میں حقیقت

جتنے بھی دُور تھے سب دربار کھل رہے ہیں

ہم دیکھتے  ہیں اب تو  سچ کی برہنہ صورت

اقرار سامنے ہیں انکار کھل رہے ہیں

ترسیل کوملے ہیں اتنے نئے وسیلے

مدت سے  جو چھپے تھے فنکار کھل رہے ہیں

انسان کیا ہے،  کیوں ہے ، سب جاننے لگے ہیں

جو بھی ہیں، جیسے بھی ہیں،  کردار کھل رہے ہیں

کچھ انتہا نہیں ہے خواجہؔ جی کی خوشی کی

اہلِ جہاں پہ اُن کے افکار کھل رہے ہیں

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 490