* لَے ملائو نہ اُن کی لَے کے ساتھ *
لَے ملائو نہ اُن کی لَے کے ساتھ
سُر بدلتے ہیں جو سَمے کے ساتھ
ہم مسائل میں ڈوب جاتے ہیں
روز سورج تِرے اُدَے کے ساتھ
پوچھتا ہوں کہ عشق ہے مجھ سے
بولتے ہیں ’نہیں‘ بھی ’ہے‘ کے ساتھ
میرے دل کی دعائیں رہتی ہیں
کار آمد ہر ایک شے کے ساتھ
ہم ہیں ایسی سوسائٹی سے الگ
جس کی یاری ہو بزمِ مَے کے ساتھ
تم سمجھ لو نہ کچھ کا کچھ راغبؔ
لکھ دیا بانسری بھی نَے کے ساتھ
**************** |