* اس طرح تھا اندھیروں کا مارا ہوا نص *
اس طرح تھا اندھیروں کا مارا ہوا نصیب
سورج ہوا نصیب نہ تارا ہوا نصیب
کیسا فلک نصیب ہمارا ہوا نصیب
"چلمن سے اس پری کا نظارہ ہوا نصیب "
آخر کو غرق ہو گئے آنکھوں کی جھیل میں
پلکوں کا تیری گرچہ سہارا ہوا نصیب
تم اپنے ہاتھ پاؤں ہلاتے نہ تھے کبھی
اب مت کہو کہ ہم کو خسارہ ہوا نصیب
آنکھیں مری چمک اٹھیں چہرہ دمک اٹھا
چاہت کا جب کسی کی اشارہ ہوا نصیب
وہ کتنے خوش نصیب ہیں جن کو نصیب ہے
دست_ کرم سے تیرے سنوارا ہوا نصیب
روشن ہے جس کے دم سے ہر اک گوشہ_ حیات
اک ایسا روشنی کا منارہ ہوا نصیب
راغب کے اعتماد کا عالم ہی اور ہے
جس دن سے اعتماد تمھارا ہوا نصیب
افتخار راغب
دوحہ قطر
|