* شام کو سو لگے سویرے سو *
غزل
شام کو سو لگے سویرے سو
زخم تازہ ہیں دل پہ میرے سو
بھیس میں خواہشوں کے بیٹھے ہیں
دل میں سکھ چین کے لٹیرے سو
تیرا دیدار ہو نہ ہو لیکن
تیرے گھر کے لگا لوں پھیرے سو
دل میں ایثار کا تو جزبہ رکھ
دوست بنتے رہیں گے تیرے سو
اپنی آب و ہوا کی فکر کرو
ہم پرندوں کے ہیں بسیرے سو
وقت نے کر دیا مجھے تنہا
ملنے والے کبھی تھے میرے سو
یوں ہی جگمگ نہ ہوگا جگ راغب
روشنی ایک ہے اندھیرے سو
افتخار راغب
دوحہ قطر
|