شدید غم سے میرا کوئی سلسلہ نہیں ملا
یہی سبب ہے غالباً مجھے خدا نہیں ملا
پیمبرانِ شاعری کی صف میں ہم بھی ہیں مگر
یہ اور بات ہے کہ کوئی معجزہ نہیں ملا
کہاں سے دیکھتا میں تیرے خوبرو جہان کو
ہزار خواہشیں تھیں کوئی زاویہ نہیں ملا
زمین گھر چکی تھی سرد آگ کی لپیٹ میں
جہاں سے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا
سماعتوں پہ اپنی سب کو اعتماد تھا مگر
کسی کو اجنبی صدا کا نقشِ پا نہیں ملا
حصارِ کائنات سے نکل کے ڈھونڈتے تجھے
مگر خلا سے آگے کوئی راستہ نہیں ملا
**************