نہ جانے آگ لگا کر کدھر گئے اپنے
لگے بجھانے کہ ہمسایے ڈر گیے اپنے
میں اپنی لاش کو تنہا ہی دفن کر لوں گا
کہ تم بھی جاؤ، سبھی لوگ گھر گیے اپنے
زمانے والے اِسے خود کشی سمجھتے رہے
مری چھُری سے مرا قتل کر گیے اپنے
نئے زمانے کے بچے بڑوں سے کہنے لگے
خوشی مناؤ تمہیں ، دن گزر گیے اپنے
یہ روزگار کی آندھی عجیب آندھی ہے
ذرا سی تیز ہوئی تھی بکھر گیے اپنے
نہ کوئی دوست، نہ ساتھی نہ کوئی رشتہ دار
غریب کیا ہوئے سب لوگ مر گیے اپنے
***************