donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Fariyad Azer
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* نہ جانے شہرِ حقائق نے کیا دکھایا ہ *

نہ جانے شہرِ حقائق نے کیا دکھایا ہے

وہ پھر سے خواب جزیرے پہ لوٹ آیا ہے

وہ مر نہ جائے گناہوں کے بوجھ سے دب کر

تمام نیکیاں دریا میں ڈال آیا ہے

ہوا وجود مٹا دے گی ایک لمحے میں

یہ کس نے پھوس کے گھر میں دیا جلایا ہے

نہ جانے کس کے تصور میں جی رہی ہو گی

خدا نے جس کو مرے واسطے بنایا ہے

درخت اس نے سبھی کاٹ تو دیے لیکن

مرے بدن پہ ابھی میرے سرکا سایہ ہے

اسی غرور میں ہم بھی بہک گیے آزرؔ

کہ اپنے آگے فرشتوں نے سر جھکایا ہے

 

************

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 537