donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Fariyad Azer
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ادا ہوا نہ قرض اور وجود ختم ہو گیا *

ادا ہوا نہ قرض اور وجود ختم ہو گیا

میں زندگی کا دیتے دیتے سود ختم ہو گیا

نہ جانے کون سی ادا بُری لگی تھی روح کو

بدن کا پھر تمام کھیل کود ختم ہو گیا

معاہدے ضمیر سے تو کر لئے گیے مگر

مسرتوں کا دورۂ وفود ختم ہو گیا

بدن کی آستین میں یہ روح سانپ بن گئی

وجود کا یقیں ہوا، وجود ختم ہو گیا

بس اک نگاہ ڈال کر میں چھپ گیا خلاؤں میں

پھر اس کے بعد برف کا جمود ختم ہو گیا

مجاز کا سنہرا حُسن چھا گیا نگاہ پر

کھلی جو آنکھ جلوۂ شہود ختم ہو گیا

 

****************

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 558