کچھ عجب وسعتِ تقدیر نظر آنے لگی
خواب سے پہلے ہی تعبیر نظر آنے لگی
پھر میں سچ بولنے والا ہوں یزیدوں کے خلاف
پھر مرے سر پہ وہ شمشیر نظر آنے لگی
پھر مجھے رقص کے احکام ملیں گے شاید
پھر مرے پاؤں میں زنجیر نظر آنے لگی
ناؤ کاغذ کی لیے کود پڑے اہلِ جنوں
آگ دریا میں وہ تحریر نظر آنے لگی
تجھ سے بچھڑے تو عجب حال ہوا دل کا مگر
شخصیت اور ہمہ گیر نظر آنے لگی
جانے کس سمت سے آئی تھی ہوائے سازش
آگ میں وادیِ کشمیر نظر آنے لگی
*****************