* کیوں کہیں ایسے مقامات نہیں ہوتے ہ® *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
کیوں کہیں ایسے مقامات نہیں ہوتے ہیں
کوئی بھی جن پہ فسادات نہیں ہوتے ہیں
ہمسفر تجھ کوکبھی ایسا ہوا ہے محسوس؟
ساتھ ہو کر کے بھی ہم ساتھ نہیں ہوتے ہیں
تو نے کیا پوکچھ لیا، کاش نہ پوچھا ہوتا
سب سوالوں کے جوابات نہیں ہوتے ہیں
وقت جذبات کے اظہار میں لگتا ہی ہے
پیار ہوتے ہی اشارات نہیں ہوتے ہیں
میں یہی سوچ کے رہتا ہوں پریشاں محبوب!
ایک کیوں اپنے خیالات نہیں ہوتے ہیں
دن میں روزی کو نکل، رات میں گھر واپس آ
یونہی دنیا میں یہ دن رات نہیں ہوتے ہیں
خشک صحرا کی طرح زیست نہیں ہے، کیونکہ
بس میں انسان کے جذبات نہیں ہوتے ہیں
اس کا مقصود تو انساں کی بقا ہے جاوید
خود کے فطرت کے مفادات نہیں ہوتے ہیں
************************* |