* سب کے یکساں تو خیالات نہیں ہوتے ہی *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
سب کے یکساں تو خیالات نہیں ہوتے ہیں
ایک جیسے بھی مقامات نہیں ہوتے ہیں
ہمسفر تجھ کوکبھی ایسا ہوا ہے محسوس؟
ساتھ ہو کر کے بھی ہم ساتھ نہیں ہوتے ہیں
تو نے کیا پوکچھ لیا، کاش نہ پوچھا ہوتا
سب سوالوں کے جوابات نہیں ہوتے ہیں
خشک صحرا کی طرح زیست نہیں ہے کیونکہ
بس میں انسان کے جذبات نہیں ہوتے ہیں
اس کا مقصود تو انساں کی بقا ہے جاوید
خود کے فطرت کے مفادات نہیں ہوتے ہیں
************** |