* غلبہ ہے نیند کا حد درجہ، جگاؤں کیس *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
غلبہ ہے نیند کا حد درجہ، جگاؤں کیسے
کیسی دلکش ہے سحر انکو دکھاؤں کیسے
کوئی موقع نہیں، دستور نہیں، رسم نہیں
انکو سینے سے لگاؤں تو لگاؤں کیسے
ہاتھ تک جوڑے، پکڑ کان لئے، مرغہ بنے
"ہم نہ مانیں گے"، یہ ضد ہے تو مناؤں کیسے
اب بھی موجود ہیں دل میں ترے جب بغض وعناد
دوستی کیسے کروں، ہاتھ ملاؤں کیسے
پیار آتا نہیں جاوید اگرمجھ پہ تجھے
بول، جبراً ترے دامن میں سماؤں کیسے
************* |