* مٹا نہ ڈالے مری ذات شام_ تنہائی *
غزل
جاوید جمیل
مٹا نہ ڈالے مری ذات شام_ تنہائی
غموں کی لائی ہے بارات شام_ تنہائی
بنا کے چھوڑا ہے خاموش زندہ لاش مجھے
کہ مجھ سے کرتی نہیں بات شام_ تنہائی
قصور اس کا ہے یا میرا ہے، نہیں معلوم
نہ جانے کیسے لگی ہاتھ شام_ تنہائی
بجھی بجھی سی، غم آلود، شام سی آنکھیں
ملی ہے تجھ سے یہ سوغات، شام_ تنہائی!
تجھے بھی چھوڑ کے تنہائی بھاگ جائے گی
ترے بھی بدلیں گے حالات، شام_ تنہائی!
تو جائے گی تو قیامت کا دور آئے گا
بچی ہوئی ہے ابھی رات، شام_ تنہائی!
غزل میں اپنی سمو لیجیے انہیں جاوید
سمیٹ لائی ہے جذبات شام_ تنہائی
******************** |