* مزہ کمال کا دن میں تھا، لطف رات میں *
غزل
ا ز ڈاکٹر جاوید جمیل
مزہ کمال کا دن میں تھا، لطف رات میں تھا
ہراک خوشی کا مقدّر ترے ہی ساتھ میں تھا
وہ وقت بھی تھا مرا ہاتھ چھوڑنے والے
مرا ہی ہاتھ تھا جو ہاتھ تیرے ہاتھ میں تھا
ہماری بات ہوئی مستقل نظر انداز
یہ اور بات کہ دم ہی ہماری بات میں تھا
قلم نے آتے ہی باہر سطور لکھ ڈالیں
قلم قلم تھا کہاں جب قلم دوات میں تھا
زمانہ پھرسے وہ لوٹا دے مجھ کو یارب جب تری صفات کا پرتو مری صفات میں تھا
******************** |