غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
انگنت خوابوں نے آنکھوں ہی میں دم توڑ دیا
اور اشکوں کا وہاں سیل_ رواں چھوڑ دیا
میری الفت بھری نظروں کے عوض میں اس نے
پھینک کر سنگ_ حقارت مرا سر پھوڑ دیا
تھوڑی تدبیر سے، محنت سے، کرم سے رب کے
ہم نے بڑھتے ہوئے طوفان کا رخ موڑ دیا
خامشی نے جو بنا رکھا تھا الفت کا بھرم
بول کر اس نے وہ مدت کا بھرم توڑ دیا
منقطع لگتا تھا جو رشتہ اچانک جاوید
اسکے ہونٹوں کے تبسم نے اسے جوڑ دیا