* جس سمت دیکھتا ہوں، ہے منظراداس اد *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
جس سمت دیکھتا ہوں، ہے منظراداس اداس
سورج، زمیں، ہوائیں، سمندر اداس اداس
وہ کیا گئے کہ گھر کی گئیں رونقیں تمام
دیوارو درخموش ہیں، بستر اداس اداس
ہوتا نہیں اداس کسی حال میں بھی میں
رہتا نہ جانے کیوں ہے مقدر اداس اداس
گلشن کو لگ گئی ہے کسی کی بری نظر
سب پھول پتے رہتے ہیں اکثراداس اداس
کچھ بھیڑیوں نے شہر کو جنگل بنا دیا
بیچارے پھر رہے ہیں کبوتراداس اداس
جانے یہ کیسا زہر فضاؤں میں گھل گیا
لگتا ہے میرے شہر کا ہر گھراداس اداس
جاوید آ مناتے ہیں بربادیوں کا جشن
جینا محال ہو گیا رہکراداس اداس
**** |