* جنگل بھی ضروری ہے، گلشن بھی ضروری *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
جنگل بھی ضروری ہے، گلشن بھی ضروری ہے
اور ان سے کہیں بڑھکر خرمن بھی ضروری ہے
موسم کے بدلنے میں ہے مصلحت_ یزداں
گرمی بھی ضروری ہے، ساون بھی ضروری ہے
پڑھنے کا الگ کمرہ، سونے کا الگ کمرہ
اے شخص ترے گھر میں آنگن بھی ضروری ہے
غمگین نہیں ہوگے، یہ ذہن نشیں کر لو
رشتوں کی طوالت میں ان بن بھی ضروری ہے
کیوں امن و سکوں غائب اس دور_ ترقی میں
مستی کے پرستارو! بندھن بھی ضروری ہے
حق کس کو مٹائے گا باطل نہ اگر ہوگا
ہر رام کہانی میں راون بھی ضروری ہے
جذبات سے عاری ہے تو زیست ہے بے معنی
جاوید ترے دل میں دھڑکن بھی ضروری ہے
***** |