* نازک بہت ہے پھول چراغِ مزار کا *
غزل
٭……امیر احمدامیرؔ مینائی
جھونکا ادھر نہ آئے نسیمِ بہار کا
نازک بہت ہے پھول چراغِ مزار کا
پھر بیٹھے بیٹھے وعدہِ وصل اس نے کر لیا
پھر اٹھ کھڑا ہوا وہی روگ انتظار کا
شاخوں سے برگِ گل نہیں جھڑتے ہیں باغ میں
زیور اتر رہا ہے عروسِ بہار کا
ہر گُل سے لالہ زار میں یہ پوچھتا ہوں میں
توہی پتہ بتا دے دلِ داغدار کا
اس پیار سے فشار دیا گورِتنگ نے
یاد آگیا مزہ مجھے آغوش یار کا
ہلتی نہیں ہوا سے چمن میں یہ ڈالیاں
منہ چھومتے ہیں پھول عروس بہار کا
اٹھتا ہے نزع میں وہ سرہانے سے اے امیرؔ
مٹتا ہے آسرا دلِ امید وار کا
**** |