غزل
عزیز بلگامی…9845291581
ہے نفس باغی و سر کش تم اِ س کو مارو تو
سوار ہو گیا …سر پر… اِسے اُتارو تو
اُلجھ رہے ہیں قلم اب بھی زلفِ پیچاں سے
خیال و فکر کے گیسو… کبھی سنوارو تو
ہماری یاد نہ کی تم نے، جب بھی جیت گیے
یقیں ہے یاد کروگے ہمیں، جو ہارو تو
خدا کے گھر میں عطابھی، رفوگری بھی ہے
ہے تار تار جو دامن تو کیا…!، پسارو تو
سخنوری کے ہیں اطوار کفر جیسے کیوں
اذان کان میں فن کے، کبھی پکارو تو
محافظین ہیں خود سر بھی اور ظالم بھی
تم ان میں جذبۂ اِنسانیت اُبھارو تو
جو شعر پڑھتے ہوئے رقص کرتے رہتے ہیں
عزیزؔ مشورہ ہے روپ اُن کا دھارو تو
********************