کیا بھروسہ ان کا
شیشے کے یہ آفاق ہیں کیا ان کا بھروسہ
کس روز چٹخ جائیں!
خیمے جو خلاؤں کے طنابوں پہ تنے ہیں
کس روز اکھڑ جائیں!
روشن ہیںرگیں رات کی جن سے وہ شعاعیں
نیزوں کی طرح
رات کے سینے میں اتر جائیں!
چلتی ہوئی سانسوں میں ہواؤں کی ہمارے
یہ خواب بکھر جائیں ِ،،،،
کیا ان کا بھروسہ!
(آصف رضا (یو ایس اے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸