Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Aasi Ghazipuri
Index Page of Shayari
Design Poetry of Aasi Ghazipuri
Biography of Aasi Ghazipuri
--: Shayari by Aasi Ghazipuri :--
Total Shayari of Aasi Ghazipuri : 199
Diida o dil me.n ko.ii husn bikhartaa hii rahaa
Vahaa.n pahu.nch ke ye kahnaa sabaa salaam ke baad
Vo kyaa hai tiraa jis me.n jalva nahii.n hai
Zakhm-e-dil ham dikhaa nahii.n sakte
Saare aalam me.n terii khushbuu hai
Ravish us chaal me.n talvaar kii hai
Qatra vahii ki ruu-kash-e-dariyaa kahe.n jise
Phir mizaaj us rind kaa kyuu.nkar mile
Kuchh kahuu.n kahnaa jo meraa kiijiye
Kalejaa mu.nh ko aataa hai shab-e-furqat jab aatii hai
Pahchaantaa vo ab nahii.n dushman ko dost se
Hirs daulat kii na izz o jaah kii
Ae junuu.n phir mire sar par vahii shaamat aa.ii
دعویٔ وفا میں کوئی سچا نہ ملا
ہے اہلِ جہاں سے ایسی تجرید مجھے
صحرا کی خبر لیں مست سودا کی طرح
عادت رکھنا فروتنی کی اے دل
ہستی میں عدم سے کیا وہ لایا ہم کو
زلف وقد ِیار کا مرض پھیلا ہے
قطعات صفحہ نمبر۷
ذرے سے جو دیکھنے میں کم ترہوں گے
ہائے رے ہائے محمد ہادی
تاریخ وفات شاہ فریدعالم صاحب
قطعہ تاریخِ وفات شاہ فریدعالم ص
تاریخ وفات فرزند ِاکبرمیاں
تاریخ ِتولد فرزندِ ار جمند شاہ وح®
قطعہ تاریخِ ولادت مولود اعنی
قصیدۂ ناتمام در مدحِ میرافضل الدو
قصیدہ در مدح نواب کلب علی خاں
سلام خدائے زمین و زماں
اے جان جاناں میں فدا
جو آنا ہو تو آجائو نہیں اب جان جاتی
بس میں جی ہے نہ دل قابو میں
برنگِ خودچہ بسپردی مرادردستِ حیر
در ہجرت اے خیرالبشردل رامدواچوں ک
وقتِ آخر میں تیرے مضطر کے
حال جو کچھ ہے ہجومِ موج ِ پیچ وتاب م
گئی جوانی اب آئی پیری نہ خشتِ زرسے
محالِ خردہے مثالِ محمدؐ
ہے اسی میں دلِ برہم زنِ تقدیر نہ کھ
میری مشکل کیجئے آسان یا مشکل کشا
شہید ہوں چشم نرگسیں کا ،نیازمند ا¦
پڑے ہیں صورتِ نقشِ قدم نہ چھیڑہمی
فنائے ہستی ٔ عاشق وصالِ جاودانی ہ®
ہاں یہ مانا کہ جو نکلے بھی تو مر کر ن&
یانبی دل میں ہے تیر ے عشق میں جلنے ک
غش نہ آجائے کہیں مانند موسیٰ دیکھ
قطرہ وہی کہ روکشِ دریا کہیں جسے
ہے صیدِ فنا جو ہدف تیر نظر ہے
پھر مزاجِ اس رند کا کیوں کر ملے
کل سے کس طرح بغیر اس کے دل زار رہے
میں اور مئے ناب میرا منہ یہ کہاں ہے
جز ہم زباں نہ کوئی ملا قدر داں مجھے
زخم دل ہم کو دکھا نہیں سکتے
دلِ عاشقی میں قلق حد سے سوا ہوتا ہے
غلط ہے آسی یہ بد گمانی وہاں کسی کا گ
حجاب گنج مخفی میں نہاں تھے
آج وہ ہیں مجمعِ احباب ہے
پسِ مرگ تواُس کومیں دیکھوں بھلاک
نہ کبھی کے بادہ پرست ہم نہ ہمیںیہ ک
پھرلاملائے مجھ کوخداجون پورسے
بلبلے کی طرح آنکھوں کوجواندھاکرت
مرتاہوں میں جس پروہ جوان عربی ہے
خاکِ پاآنکھوں میں عاشق ہیں لگانے
کچھ کہوں کہنا جومیرا کیجئے
مشتاق ترکِ لذتِ گفتارکیوںکرے
وصل ہے پردل میں اب تک ذوقِ غم پیچید
ذوقِ افزائے جنوں ہے اشتیاقِ ہم مج
تصورمیںکسی کے لعل ولب میںخون روتا
کلامِ دردآگیںکی صفائی جان لیتی ہے
ملے صورت گل جسے زرفشانی
رہِ ملکِ عدم کانام سُن کردم نکلتا
قطرے میںکچھ نہیں پانی کے سواکیاکہ
پیش نظرنہیںگلِ رخسارمصطفی
زخمی ہوئے آسیؔ کہیںپھرتیرِنظرسے
روش اُس چال میں تلوارکی ہے
ایک بوسہ دے خداکے واسطے
وہ کیاہے تراجس میںجلوانہیں ہے
اڑاکررکھ دیئے پُرزے جگرکے
سارے عالم میںتیری خوشبوہے
آنکھیںپائی ہیں غمِ اُلفت میں رونے
کہتے ہو جانِ زار کویہ مستعار ہے
محروم ہم ہوں گے اور وہ گھورا کرے تم
عہدِ شباب عہدِ وفائے نگار ہے
آئینہ آپ کے نزدیک جو نا محرم ہے
اس چا سے در گزرے یہ الفت نہیں اچھی
اے جنوں پھر مرے سر پہ وہی شامت آئی
آہ بھی آج ہے اک ہم سفرِ اشک نئی
وہ اور جدا ہم سے یہ تقدیر ہماری
اس کے کوٹھے سے گرا میں ناتواں
الٰہی بندھ رہی ہے آج گلشن میں ہوا ک
حرص دولت کی نہ عزّو جاہ کی
یاد آجاتی ہے جب چشمِ سیاہ یار کی
جو رہی اور کوئی دم یہی حالت دل کی
ابر دودِ دل جو گھر کو چھائے رہتا ہے
ان کا نہ تصور بھی کرتا جو ہم آغوشی
نہ سنتے تم جودشمن کی زبانی
کلیجامنہ کوآتاہے شبِ فرقت جب آتی
جزفناعشق میںتدبیرمقدرنہ ہوئی
گھوریںگے لاکے یارگلوں کوچمن میں ہ
آئے مثلِ شمع چشمِ نم کے ساتھ
جوکہیں ہم زبان سے ہوجائے
زینتِ مسجددعاہم سوختہ جانوںکی ہے
بسانِ معنیِ موزُوں کبھی صورت میں
غم دُورکروعیش کاسامان دکھادو
خاک ہم گردش نصیبوںکومیسرگھرنہ ہو
کہتے ہوکہ اورکونہ چاہو
عشق سے عشق،محبت سے محبت مجھ کو
نہ مرض کچھ ہے نہ آسیب ، نہ سایا ہم کو
دل پیرِ مغاں میں چاہئے اے دل ترا گھ
جو یہ ضد ہے کوئی بلبل کی صورت نعرہ ز
آنکھوں میں پھر رہی دم گریہ شک یار
دکھائے حسن کے غمزے جو اپنے شیدا کو
دردِ دل کی کوئی تدبیر طبیبو لکھ دو
دھیان اس غیرت گل کا دم گریہ ہے مجھے
اس طرح درد سے لبریز جو تقریر نہ ہو
جان دو دن کی ہے مہمان ستاتے کیوں ہو
تمہیں کثرت سے نفرت اور محوِ ذوق وح
فلک سے داد پا جائوں عدالت ہو تو ایس
جمالِ یار کو ہم دیکھ کر اللہ کہتے ہ
حباب بحر یہ کہتے ہوئے اوپر ابھرتے
ایک جلوے کی ہوس وہ دمِ رحلت بھی نہی
جو ترش بھی تم ہو شکر لبو! کبھی جی نہ ت
غمِ دل برکے سواکچھ نہیں اصلادل می
کوچہ ٔ زلفِ صنم میں اہلِ دل جاتے ہی
داغِ دل دلبر نہیں سینے سے لپٹاتا ہ
ترے کوچے کا رہنما چاہتا ہوں
نہاں سرِ حق ہے علی و ولی میں
جو آئی رنگ پر اپنی نخافت آشنائی می
ظاہر میں تو ہیں مگر نہیں ہم
اے سرِّ تخلیقِ آدمؑ صلی اللہ علیک
ساتوں فلک ہیں نقطہ ناف قضائے دل
بلبل تو غش میں دیکھ کے بے پردہ روئے
بند کر چونچ بہت کر چکی نالے بلبل
کیوں قافلے میں بیٹھ گئی پھر صدائے
پھونکی تمہارے عشق نے کیا تن بدن می
سُن لے میری اے خدائے غوث پاک ؒ
لب بلب ہے آج تجھ سے تیرے مستانے کی خ
ایک عالم ہے کہ مقتل میںہے قاتل کی ط
کیا میری کائنات کہاں جبّہ شریف
سینہ صد چاک کے بنتے ہیں سب روز ن چرا
آتی ہے قافلہ غم میں یہ آواز جرس
حسن کی کم نہ ہوئی گرمی بازار ہنوز
گل باغ میں زر ریز ہیں شبنم ہے گہر ری
کیا تجھ سے طلب کرے یہ جاں سوز
وہی جو مستوی عرش ہے خدا ہو کر
نہ میرے دل ، نہ جگر پر، نہ دیدہ تر پر
دلِ شیدا ہے بیمارِ محمدؐ
وہ کون حسرت تھی دل کے اندر کہ وقف صد
کہاں گلشن کہاں روئے محمدؐ
وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بع
تو وہ یوسف ہے کہ بیداری میں
سر میں سودا ہے تو سودائے محمد ارشد
تیرے کوچے میں جنازہ میرا
وفا دشمن ہو تم ہو یا ہو جفا دوست
رات ہے رات تو بس مردِ خوش اوقات کی ر
ایسی ہی نہیں ہوتی کسی رنجور کی صور
مل چکے خاک میں نقشِ کف پاکی صورت
بیٹھئے پاس میرے دیکھئے روتا ہوں م
اہلِ ہمت کا کبھی بے جا نہ دیکھا اضط
بدرقہ راہِ طلب میں نہیں ہمت کے سوا
میں جو الزامِ محبت میں گرفتار ہوا
پوچھتے ہو کہ سِّر وحدت کیا
کسی میں جو کئی فنا ہو گیا
اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا
صبح تک آج دھواں کوچۂ پیر میں تھا
بڑھ کے شہ رگ سے گلے ملنے کو وہ آمادہ
غیر موسیٰ کون ہم دم وادیٔ ایمن میں
جو پتھر آکے سر میں لگا لالہ گوں ہوا
تو رات جہاں جلوۂ کاشانہ دل تھا
عشق باز و جوشہ ہر دوسرا تک پہنچا
پسند آیا تو لے لو دل ہمارا
غبار ہو کے بھی آسیؔ پھروگے آورا
ہم تو ڈرتے تھے کدھر حکم قضا نے بھیج
سجدۂ درجو تمہارا نہ میسر ہوتا
پائوں کیا لال لال ہے اس کا
قید تھی کوئی نہ ذکرِ قیدی و زنجیر ت
کہا یہ دیکھ کر خالِ بت بے پیر کا دان
کوئی مست آنکھوں سے ناوک فگن تھا
جب دل ِ عاشق کو یارائے شکیبائی نہ ت
عشق میں اے کوہ کن کیا زخم سر درکار ت
سر کٹانے کے لئے دل وہیں بے تاب ہوا
گلوئے خشک خواہاں ہے دمِ تکبیر پان
عاشق کی جاں کنی پر تنہا نہ یار رویا
غمزے ہیں جس میں حُسن کے عشق ہے اُس ن
طوق قمری کو میرے حصے کا
دوں پتا دردِ دل میں فانی کا
اُسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ ت
تابِ دیدار جو لائے مجھے وہ دل دینا
ताबे-दीदार जो लाये मुझे वो दिल देन
नहीं होता कि बढ़कर हाथ रख दें।
न कभी के बादापरस्त हम, न हमें यह कैफ
वे तेरे, जीने की किस जी से तमन्ना कर
तुम नहीं कोई तो सब में नज़र आते क्य
आशिक़ी में है महवियत दरकार।
दागे़दिल दिलबर नहीं, सिने से फिर ल
कोई तो पीके निकलेगा, उडे़गी कुछ तो
इश्क़ ने फ़रहाद के परदे में पाया इ
जो रही और कोई दम यही हालत दिल की।
Total Visit of All Shayari of Aasi Ghazipuri : 76551