donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Nazish Huma Qasmi
Title :
   Modi Ji Ghareeb Ke Paas Thali Hi Nahi Hai


مودی جی! غریب کے پاس تھالی ہی نہیں ہے 


نازش ہما قاسمی 


ملک کے سترویں یومِ آزادی کے موقع پر ہندوستانی قوم کے نام لال قلعہ کی فصیل سے ڈیڑھ گھنٹہ کی تقریر پر محیط ملک کے وزیراعظم نریندر مودی جی کاخطاب ہوا۔ وزیراعظم نے حکومت کی سابقہ کارکردگی کا بھر پور طریقے سے تعارف کرایا، بلند وبانگ دعوے کئے گئے ۔ باتوں باتوں میں 2022تک کا عوام سے وقت بھی مانگ لیاگیا۔ مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت بھی پیش کیاگیا اور ان کے اہل خانہ کو پنشن بھی جاری کرنے کا مودی فرمان جاری کیاگیااور عوام تک یہ بات پہونچانے کی کوشش کی کہ ہماری حکومت اپنے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہے اور ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ غریب کی تھالی کومہنگی نہیں ہونے دیں گے۔ حالانکہ ملک میں غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے بے چارے عوام اب تھالے رکھنے کے بھی لائق نہیں ہیں تو تھالی کیا مہنگی ہوگی ان سے تو تھالی ہی چھین لی گئی ہے۔ !۔ ملک کے کسانوں کے بارے میں بھی بات کی گئی اور ان کی ا ٓمدنی کو 2022تک دوگنا کرنے کی بات کی گئی لیکن ان کی پارٹی کے ز  یرِاقتدارریاستوں کے کسان روزانہ خودکشی پر مجبور ہیں ،اپنی لاچاری وبے بسی کی بناء پر کارپوریٹوں اور بینکوں کے قرض تلے دبے جارہے ہیں ہر دن کہیں نہ کہیں کوئی کسان اپنے کھیت کی آبیاری کی کوشش میں اپنی جان سولی کے حوالے کررہا ہے۔ وزیر اعظم جی یقینا آپ دو ہزار بائیس تک ملک کے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں وہ آمدنی آمدنی نہیں بلکہ خودکشی ہوگی۔ اگر انہیں مستحکم کرنا ہی مقصد ہے تو ان کی بوئی ہوئی فصلوں پر دھیان دیں انہیں خودکشی پر مجبور نہ کریں ان کے قرض معاف کرکے ان کے اہل خانہ کو خوشی میسر کریں نہیں تو 2022تک کھیت تو شاید بچ جائے گا لیکن کسان نہیں۔ آپ نے اپنے بیان میں سابقہ حکومت کی برائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حکومت سے ہماری حکومت میں مہنگائی کم ہوئی ہے ۔کیا یہی مہنگائی کم ہوئی ہے جو سابقہ حکومت میں دال 65روپئے فروخت ہورہی تھی۔ آپ کی حکومت میں 200تک جا پہنچی ہے۔ اسی کو مہنگائی کم کرنا کہتے ہیں ۔ خیر یہ ایک اچھی بات ہے کہ حکومت اپنے کئے ہوئے کاموں سے عوام کو آگاہ کرے، تاکہ آئندہ کیلئے راہ ہموار ہوجائے۔ وزیر اعظم نے اور بھی بہت سارے کام گنوائے جس میں گائوں گائوں بجلی پہنچانا بھی شامل تھا اور بیت الخلاء کی جو سہولیت میسر کرائی گئی اس کا بھی تذکرہ کیا گیا تھا۔ واقعی بیٹی عظیم ہوتی ہے اور بیت الخلاء پروجیکٹ سے حکومت نے بہت ساری بیٹیوں کو کھلے میں جانے سے روک دیا یہ انتہائی بہتر اورلائق تحسین کام ہے ہم اس کی ستائش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریرمیں دلت کا بھی تذکرہ کیا تھا لیکن مسلمانوں کو یکسر فراموش کرگئے۔ دلت کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بلکہ دلت تو اپنے آپ کو اس کا حقدار سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم شودر ہیں، لیکن گائے کے نام پرجس طرح مسلمانوں کے ساتھ ظلم روا رکھا گیا ہے اس کا عشر عشیر بھی دلت کے ساتھ پیش نہیں آیاہے۔ وزیراعظم جی یہ اور بات ہے کہ اونا میں پیش آئے واقعہ نے ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔جس طرح دلت نے اپنی یکجہتی کا ثبوت پیش کیا ہے اور حکومت کو مجبور ہونا پڑا کہ وہ ان کے حق میں بیان جاری کرے۔ حکومت کی جانب سے بہت شد و مد سے آواز اٹھائی گئی لیکن اس کاخاطر خواہ اثر نظر نہیں آرہا ہے۔ اتنی تنبیہ اورسخت بیان کے باوجود کہ 70 /80/ فیصد وہ لوگ ہیں جو راتوں کو غیر قانونی کاموں میں مصروف رہتے ہیں،سماج دشمن عناصر کا حصہ بنے رہتے ہیں اور دن کے اجالے میں گئو رکشک کا چولا پہن کر میدان میں کود پڑتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جب اتنی بڑی تعداد غیر قانونی کاموں میں مصروف ہے تو اسی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے، قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو اتنا موقع کیسے مل رہا ہے کہ وہ دن میں گئو رکشک کا لبادہ اوڑھ لیں، کیا ان نام نہاد لوگوں کے جرائم اور ان کا طریقہ کار اتنا منظم ہے کہ ہمارے ملک کی پولیس ان تک رسائی حاصل کرنے سے عاجزہے۔کیا ہماری خفیہ ایجنسی ان کے کالے کرتوت سے ناواقف ہے، اگر ہماری پولس تمام باتوں کو جانتی ہے تو پھر انہیں اتنا موقع کیسے مل رہا ہے کہ وہ عوام پر ظلم وستم کرتے پھریں۔ !وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں شدت پسندی کی سختی سے مخالفت کی اور نوجوانوں کو جو شدت پسندی میں ملوث ہیں انہیں قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے کہا۔ یہ بہت ہی اچھی بات ہے ہم اس کی تائید کرتے ہیں کہ آپ نے ملک کے مستقبل کو شدت پسند ی ترک کرکے انہیں قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کی ترقی میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔ لیکن ان شدت پسند و متعصب پولس افسران پر بھی شکنجہ کسنے کی باتیں کرتے جو صرف مسلمانوں کو ہی شدت پسند نہ رہتے ہوئے بھی انہیں ملزم اور مجرم بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ آپ نے اپنی تقریر میں بلوچستان گلکت اور پی او کا تذکرہ کیا اور وہاں ہورہے مظالم پر اپنے دکھ کا اظہار کیا یہ کشادہ ظرفی کی بات ہے کہ آپ اپنے پڑوسی کے حال سے واقف رہیں اور انہیں اگر آپ کی ضرورت ہے تو اسے پورا کریں لیکن اپنے ملک کی جنت ارضی کشمیر کا کیا ہوگا؟۔ کیا ہوگا ان معصوم بچوں کا جن کے باپ کا سایہ اٹھ گیا؟ ۔کیا ہوگا اس عورت کا جس کا سہاگ اجاڑ دیا گیا؟۔ کیا ہوگا ان نوجوانوں کا جو زندگی بھر کیلئے مفلوج ہوگئے ہیں؟ مودی جی یہ ایک دو دن کی بات نہیں ہے،کشمیر کا درد بہت پرانا ہوچکا ہے، دہائیوں پر محیط ہے کشمیر کی داستان الم، جب سارا ہندوستان یوم آزادی منارہا تھا اس وقت بھی کشمیر جل رہا تھا، کیوں کہ کشمیر کا ہمارے پاس کوئی مستقل لائحہ عمل نہیں ہے، کیا وجہ ہے کہ ڈیڑھ مہینے سے کرفیو لگا ہوا ہے، عمرعبداللہ نے طنزکرتے ہوئے پوچھاہے کہ اپنے کشمیرمیں کون ساتیرمارلیاگیاہے جوپاک مقبوضہ کشمیرکی بات کی جارہی ہے ۔یہ توجہنم بناہواہے ،اسے توکم ا زکم بچالیں۔سی پی آئی نے مودی سرکارکی خارجہ پالیسی پرسوال اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ مودی کے ذریعہ بلوچستان اورمقبوضہ کشمیرکامسئلہ اٹھانااورعالمی برادری کواس پرنوٹس لینے کیلئے کہناکمزورخارجہ پالیسی ہے،گویاسرکارنے پاکستان کے اس الزام پرمہرلگادیاکہ بلوچستان کے کشیدہ حالات کیلئے بھار ت ذمہ دارہے ،اسی طرح اب تک ہماری پالیسی یہی تھی کہ جموں،کشمیرمیں کسی تیسرے فریق کی گنجائش نہیں ہے،مودی سرکارکے ذریعہ مقبوضہ کشمیرپرعالمی برادری کوآوازدینے سے پڑوسی ملک کوجواز مل جائے گاکہ وہ بھارتیہ کشمیرکوعالمی ایشوبنائے۔ سی پی آئی کی یہ دلیل مضبوط نظرآرہی ہے۔

**********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 515