donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Aik Baar Phir Bhadak Sakti Hai Beef Ki Aag


ایک بار پھر بھڑک سکتی ہے بیف کی آگ


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    بہار انتخابات میں ’’بیف‘‘ کا ایشو ووٹ نہ دلاسکا اور نہ ہی اس ایشو کو بہانہ بناکر بی جے پی ہندووں کو اپنے حق میں پولرائز کرپائی مگر کیا وہ اس ایشو سے دستبردار ہوچکی ہے؟ کیا اب وہ ’بیف‘ کو انتخابی ایجنڈہ نہیں بنائے گی؟ایسا سوچنادرست نہیں ہوگا۔اب بھی اس بات کا امکان ہے کہ ملک بھر میں فرقہ پرستی کی آگ بھڑکائی جائے ۔ اب بھی لگتاہے کہ بیف پر ہنگامہ جاری رہے گا اور گائے کے تحفظ کے نام پر آئین وقانون کی صورت حال بگاڑی جاتی رہے گی۔ اسی کے ساتھ رام مندر کا معاملہ ایک بار پھر گرمایا جائے گا اور ہندوستانی سماج کو بانٹنے کی کوشش ہوتی رہے گی اور حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے دیکھتی رہے گی۔ جی ہاں! اب تک ملک میں یہی دیکھا گیا ہے کہ ایک طرف وشوہندو پریشد، بجرنگ دل اور بی جے پی کے کچھ لیڈران سماج کو بانٹنے اور اشتعال پھیلانے والے بیان دیدیتے ہیں اور بھاجپا سرکار کی طرف سے کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ پارٹی کا نظریہ نہیں ہے بلکہ قائل کی اپنی رائے ہے۔ پروین توگڑیا کی طرف سے آتش فشانی روز مرہ کا معمول رہا ہے۔ بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ ساکشی مہاراج اور یوگی آدتیہ ناتھ اپنے بیانات سے ملک کا ماحول بگاڑتے رہے ہیں مگر ان کے خلاف کبھی بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت میں سے کسی نے ایک قدم نہیں اٹھایا۔ اسی طر ح مودی سرکار کے وزیروں میں راج کشورسنگھ، مہیش شرما الٹے سیدھے بیان دینے کے لئے مشہور ہیں مگر ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔ وشو ہند وپریشد اور بجرنگ دل کو اسی کام کے لئے رکھا گیا ہے کہ وہ اشتعال پھیلاکر ملک کے لوگوں میں دوریاں پیدا کریں اور بی جے پی ووٹوں کی فصل کاٹے۔ ان دنوں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ وہ گائے کے تحفظ کی تحریک تیز کرینگے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے دلی کے فائیواسٹار ہوٹلوں میں بیف پروسنے پر اعتراض جتاتے ہوئے دلی کے لیفٹننٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ اس پر پابندی لگائی جائے۔ ا س بیچ دلی ہائی کورٹ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی کو مسترد کردیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دلی میں بیف پر مکمل پابندی کا حکم دیا جائے۔ حالانکہ ملک بھر سے گائے اور دیگر متنازعہ ایشوز پر بھگوا جماعتوں کی طرف سے اشتعال انگیزی کی خبریں آرہی ہیں مگر بی جے پی حکومت کی طرف سے ان کی سرپرستی کا سلسلہ جاری ہے۔

راجدھانی کے فائیواسٹار ہوٹلوں میں بیف

      ایک اسٹنگ میں دہلی کے بہت سے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیف فراہم کیے جانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے لیفٹننٹ گورنر کو خط لکھ کر بیف کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ خط وی ایچ پی دہلی کے جوائنٹ سکریٹری رام پال سنگھ یادو نے لکھا ہے۔خط کی کاپی وزارت داخلہ، دہلی پولیس کمشنر اور میونسپل کارپوریشن کے میئر کو بھی بھیجی گئی ہے۔ وی ایچ پی کے ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ دہلی میں قانونی طور پر بیف کی خریداری، فروخت اور کھانا منع ہے، لیکن بہت سے ہوٹل، ریستوران اور فوڈ سنٹر بیف فروخت کر رہے ہیں۔دریں اثنا، مہاکال مانو سیوا سمیتی اور جونا اکھاڑے کے سادھو سنتوں نے چانکیہ پوری واقع ایک ہوٹل کے باہر احتجاج کیا۔ان کا الزام تھا کہ ہوٹل میں بیف فراہم کیا جاتا ہے۔احتجاج کی قیادت کر رہی کنچن گری نے بیف پروسنے والے ہوٹلوں کو فوری طور پر سیل کرنے کا مطالبہ کیا ۔

 دلی ہائی کورٹ نے مسترد کی عرضی

    دلی ہائی کورٹ نے دہلی این سی آر میں بیف کی فروخت پر پابندی لگانے کے مطالبہ سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کومسترد کر دیا ہے۔ یہ عرضی سوامی ستیانند چکردھاری کی جانب سے داخل کی گئی تھی۔درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دہلی این سی آر میں بیف پر پابندی لگایا جائے۔ ساتھ ہی اس سلسلے میں سخت قانون بنایا جائے کیونکہ دہلی میں بنا قانون مکمل طور مؤثر نہیں ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے کام کرے۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ دہلی میں پہلے سے ہی قانون ہے، لہذا درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔

گائے کی حفاظت کے لئے ہیلپ لائن

     بی جے پی حکومت والی ریاست جھارکھنڈ میں دائیں بازو کے گروپوں نے ایک ایسی ہیلپ لائن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر گوہتیا اور بیف کے کاروبار سے متعلق شکایتیں کی جا سکیں گی۔ وشو ہندو پریشد، شیو سینا اور بجرنگ دل مل کر اگلے سال اس سروس کو ہری جھنڈی دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں میں ہندو مذہب کے تئیں جذبات بیدار ہوں گے۔رانچی کے وشو ہندوپریشد کے صدر سمن سوروپ نے کہا کہ، اس ہیلپ لائن پر گوہتیا اور بیف فروخت جیسے واقعات کی شکایتیں لی جائیں گی۔ اس پر تمام ہندو بھائی قانونی طور پر میڈیکل اور تجارتی مدد لے سکیں گے۔ انھوںنے کہا کہ لوگ ہمارے ذریعے غیر قانونی گوکشی کی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ ہم اسے گورکشا سمیتی کو بھیجیں گے جو کہ اس کی معلومات کو پولیس تک پہنچا دے گی۔جھارکھنڈ پولیس کے اے ڈی جی ایس این پردھان نے کہا کہ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر وہ کہیں پر غیر قانونی طور پر ہو رہے گوہتیا کے واقعہ کی ہم سے شکایت کرتے ہیں، لیکن ان کی طرف سے کیا گیا ،کسی بھی طرح کا فساد، پولیس برداشت نہیں کرے گی۔

اجودھیا کی باسی کڑھی میں ابال

    گزشتہ دنوںاجودھیا میں ماحول بگڑنے کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایودھیا کے کارسیوک پورم میں کارسیوکوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہونے والی اجتماع پر پابندی لگا دی، جس کی وجہ سے پروگرام نہ ہوسکا۔اب اس معاملے کو لے کر وشو ہندو پریشد اور انتظامیہ آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ وی ایچ پی کا الزام ہے کہ اکھلیش حکومت مسلمانوں کو خوش کرنے کے لئے ایسا کر رہی ہے۔ وی ایچ پی اب پورے ملک میں احتجاج کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ آپ کو بتا دیں، ایودھیا میں ہونے والی اس اجتماع میں کئی بڑے لیڈروں کو پہنچنا تھا، لیکن معاملہ بگڑتا دیکھ ان لوگوں نے اپنا پروگرام ملتوی کر دیا تھا۔دراصل، کارسیوک پورم میں 30 اکتوبر، 2 نومبر 1990 کو کوٹھاری برادران اور دوسرے کارسیوکوں کی موت کے 25 سال مکمل ہونے پر خراج تحسین پیش کیا جانا تھا۔ پروگرام میں مرکزی وزیر اوما بھارتی، رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس، وشو ہندو پریشد کے سرپرست اشوک سنگھل، وزیر ریل منوج سنہا، ایم پی مہنت آدتیہ ناتھ، آچاریہ دھرمیندر سمیت کئی بڑے دھرماچاریوں اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے رہنماؤں کوشامل ہونا تھا۔اس سے عین قبل اجودھیا میں اتر پردیش پولس نے کچھ شدت پسند ہندو تنظیموں کے لوگوں کو حراست میں لے لیا اور یہاں کارسیوک پورم میں پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پولس نے رات کو چھاپہ مارکر لوگوں کو حراست میں لیا جو یہاں کئی قسم کے پروگرام کرنا چاہتے تھے۔ اس پولس ایکشن کے خلاف میرٹھ میںحال ہی میں وشوہندو پریشد اور بجرنگ د کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔ اسی کے ساتھ انھوں نے ڈی ایم کو میمورنڈم بھی سونپا۔ گورنر کے نام دیے میمورنڈم میں ہندو تنظیموں کے ورکروں نے یوپی میں صدر راج لگانے کا مطالبہ کیا۔کارکنوں نے پولس کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکام اور پولیس اہلکاروں کو برطرف کر ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وہیں، پردیش میں بڑھتی ہوئی افراتفری کے خلاف صدر راج لگانے کا مطالبہ بھی ہے۔

گائے پیتھی

     کیا آپ جانتے ہیں کہ گائے کے پیشاب سے دمہ، پیلیا اور خون کی کمی جیسی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ یہ دعویٰ کسی ڈاکٹر یا سائنٹسٹ نے نہیں بلکہ وشوہندو پریشد نے کیا ہے۔ ناگپور میں واقع گئو سائنس ریسرچ سینٹر کا، جس کا انتظام وشو ہندو پریشد  کی طرف سے کیا جاتا ہے، ا س نے گائے کی مصنوعات کے پرچار کا اعلان کیا ہے،اور اسی کے تحت یہ بات کہی جارہی ہے کہ گائے کے پیشاب سے بیماریاں ٹھیک ہوتی ہیں۔ اس وقت پورے ملک میں گوہتیا اور گوماس کو لے کر تنازعہ اور سیاست تیز ہے۔ ایسے میں وی ایچ پی نے طے کیا ہے کہ وہ پورے ملک میں گئومصنوعات کی تشہیر کرے گی اور لوگوں کو اس کے فائدے بتائے گی۔ پریشد کا دعوی ہے کہ ان کی دلیل بالکل سائنسی ہے اور طویل تحقیق کے بعد اس کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔گئو سائنس ریسرچ سینٹر کا دعوی ہے کہ اس نے گئومصنوعات کو پیٹنٹ بھی کرا رکھا ہے۔بی جے پی کی حکومت والی ریاست راجستھان کے وزیر صحت راجندر راٹھور نے چند ماہ پہلے کہا تھا کہ جے پور کے سوائی مان سنگھ ہسپتال کوگوموتر سے صاف کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس کے استعمال کو ریاست کے دیگر اسپتالوں میں بھی لاگو کرنے کی بات کہی تھی۔

    وشوہند وپریشد، بجرنگ دل اور بی جے پی کے لیڈران کا وجود اشتعال انگیزیوں کا مرہون منت ہے۔ ایسے میں آنے والے دنوں میں بھی ان کی طرف سے اسی قسم کی حرکتوں کی امید کی جارہی ہے۔ ایک بار پھر تیاری ہے کہ بیف، رام مندر،گھرواپسی اور لوجہاد جیسے ایشوز پر یہ اشتعال انگیزیاں کریں اور مودی سرکار کی طرف سے صرف یہ کہہ دیا جائے کہ یہ ہماری فکر نہیں ہے بلکہ قائل کا اپنا خیال ہے۔

۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 536