donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Tajziyati Mutalya
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Md. Arshad
Title :
   Ibne Kanwal Bahaisiat Afsana Nigar

کتاب کا نام : ابن کنول بحیثیت افسانہ نگار

مصنف    :عزیر احمد

صفحات    :176 ،    قیمت:250 روپے

ناشر    : کتابی دنیا،گلی نواب مرزا،ترکمان گیٹ ،دہلی


ابن کنول کا نام محتاج تعارف نہیں ہے ۔عصر حاضر کے ممتاز افسانہ نگار کی حیثیت سے انہوں نے اپنی پہچان بنا ئی ہے ۔ان کے تین افسانوی مجموعے ’’تیسری دنیا کے لوگ‘‘،’’بند راستے ‘‘اور ’’خانہ بدوش‘‘ چھپ کر منظر عام پر آچکے ہیں ۔ان کے افسانوں میں عہد جدید کے پیچیدہ اور گنجلک مسائل و مضمرات کی عکاسی دیکھنے کو ملتی ہے ۔کمالِ امتیاز یہ ہے کہ ان کے افسانے قصہ گوئی اور داستانوی اسلو ب سے مزین ہیں بقول ابن کنول ’’داستانوں کی طرح کہانی میں کہانی پیدا کر کے میں افسانے کا پلاٹ تیار کر تا ہوں ‘‘ اس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ ابن کنول کی سو چ و فکر معاصرانہ جدت اور عصری تقاضوں کی تخلیق سے مالا مال ہے ۔جس میں ادب برائے اصلاح کے علمبردار کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آتے ہیں ۔ان کے افسانوں کو دیکھنے کے بعد یہ اندازہ ہو تا ہے کہ ان کے افسانے عصری اضطراب اور انسانی صدمات کے پیچ و خم سے لبریز ہیں ۔

زیر تبصرہ کتاب ’’ابن کنول بحیثیت افسانہ نگار ‘‘تازہ ترین کتاب ہے جسے عزیر احمد نے تصنیف کی ہے ۔ان کی یہ تیسری کتاب ہے ۔عزیر احمد نے دہلی یو نیورسٹی کے شعب�ۂ اردو کے ریسرچ اسکالر ہیں۔ان کے مضامین گاہے بگاہے مختلف رسائل و جرائد میں چھپتے رہتے ہیں ۔انہوں نے ابن کنول کا تعارف کر انے میں بہت احتیاط سے کا م لیا ہے گرچہ ابن کنول مختلف الجہات شخصیت کے مالک ہیں ایک طرف وہ افسانہ نگار کی حیثیت سے عوام و خواص کے دلوں میں جگہ بنا نے میں کامیاب نظر آتے ہیں وہیں دوسری جانب تحقیقی و تنقیدی کتابیں اور مضامین کے ذریعے ادبی حلقوں میں اپنا ایک مقام بنایا ہے ۔

’’ابنِ کنول بحیثیت افسانہ نگار ‘‘میں شامل مضامین کو عزیر احمد نے چار حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے حصے کا عنوان ’’سوانح ‘‘ ہے ۔اس عنوان کے تحت دو مضامین ’’سوانحی خاکہ ‘‘اور ’’ابن کنول :ایک تعارف ‘‘پیش کیا ہے ۔دوسرے حصے میں ’’ابن کنول بحیثیت افسانہ نگار ‘‘ کے تحت پا نچ مضامین ہیں ان میں ’داستانوی رنگ و آہنگ ‘،’جاگیر دارانہ نظام کی شکست و ریخت کی باز گشت‘ ، ’فرقہ وارانہ فسادات‘ ،’شہر ی زندگی کے مسائل‘ اور’ منظر نگار ی‘ اہم مضامین ہیں ۔ان مذکورہ مضامین کے تحت ابن کنول نے شر اور خیر کے ذریعے ابن آدم کی سرکشی کو مو ضو ع بنایا ہے ۔مطالعہ داستان کا اعجاز ہے کہ ان کی کہا نیوں میں روز مرّ ہ کے معمولی یا غیر معمولی حالات و واقعات ،پر آشوب سیا سی بد نظمیاں ،تہذیبی و ثقافتی حادثات کا بیا نیہ اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ ان کی آپ بیتی جگ بیتی میں تبدیل ہو کر قاری کی اپنی کہانی بن جا تی ہے بلا شبہ ابن کنول کے افسانوں کا خاصہ بھی یہی ہے کہ ان کی کہانیاں سچ بو لتی ہیں۔

ابنِ کنول ’’بند راستے ‘‘ میں ایک جگہ تحر یر کر تے ہیں کہ ’’میں اس عالم آب و گل میں ابن آدم کے افعال و اعمال کو دیکھ کر جو کچھ محسوس کر تا ہوں قلمبند کر دیتا ہوں اور میں چا ہتا ہوں کہ میرا قاری بھی اس درد اور احساس کے دریا سے گزر ے کہ جس سے میں گزر رہا ہوں ‘‘

ابن کنو ل کے افسانوں میں بیسویں صدی کے کوائف کا ذکر اس انداز میں ملتا ہے جیسے قاری اسی عہد میں مو جود ہو اور بعینہ اس کا مشاہدہ کر رہا ہو ،ان کے افسانوں میں سیاسی ،سماجی اور تہذیبی زندگی کے عناصر بھر پو رنظر آتے ہیں ۔

کتاب کے تیسرے حصے کا عنوان ’’منتخب افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ ‘‘ ہے جس میں عزیر احمد ئنے ابن کنول کے نو افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ کیا ہے ۔تجزیاتی مطالعہ کے دوران انہوں نے ابن کنول کے افسانوں میں استعمال شدہ استعارات ،علامات ، تشبیہات ،ضمائر اور داستانوی لب و لہجہ کے ساتھ ساتھ افسانوں کے زبان و بیان ،اسلو ب و تکنیک کے استعمال کو فن کی کسوٹی پر خوب پرکھا ہے ۔ان تجزیاتی افسانوں میں لکڑبگھا زندہ ہے ،پہلا آدمی ،تیسری لاش ،آخری کو شش ،چھو ٹی آپا ،خواب ،فورتھ کلا س وغیرہ اہم افسانے ہیں ۔

کتاب کے چوتھے حصے میں ’’منتخب افسانے ‘‘ کے عنوان سے ابن کنول کے خاص اور اہم افسانوں کو کتاب کے آخری حصے میں جمع کر دیا گیاہے تاکہ قاری ان کے افسانوں کو پڑھ کر ان کے خصوصیات کا اندازہ لگا سکیں ۔

مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ کتاب’’ ابن کنول بحیثیت افسانہ نگار‘‘سوانحی ادب میں ایک اہم اضافہ ہے۔عزیر احمد قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے سرزمین بدایوں سے تعلق رکھنے والے افسانہ نگارابنِ کنول کی تحریروں کو انمول ہیرا قرار دیتے ہوئے ان کے افسانوی کارناموں کو اجاگر کیا ہے جس کے افسانے کئی یو نیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں ۔امید کی جا تی ہے کہ اس کتاب کی مدد سے طلباء و اساتذہ دونوں تعلیم و تعلم کو ایک نئی جہت اور نئی بلندی سے روشناس کر یں گے مزید یہ کتاب اپنے مضامین کی اہمیت و افادیت سے اردو داں حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جا ئے گی اور باشعور قارےئن سے داد و تحسین حاصل کرے گی۔کتاب کی طباعت بہت خوب ،صفحات معیاری اور سرِ ورق دید ہ زیب ہے ۔

تبصرہ نگار

ڈاکٹرمحمد ارشد

میڈیا انچارج ،دہلی مائنا ریٹیز کمیشن ،دہلی


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 553