donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Fazalullah Saifullah
Title :
   Dr Zakir Hussain : Azeem Insan

ڈاکٹر ذاکر حسین:عظیم انسان  


 فضل اللہ سیف اللہ ، ہ ، مدھوبنی ، بہار ،

9122039397

    جو لوگ ڈاکٹر ذاکر حسین کو نہیں جانتے وہ کم از کم اس مشہو ر جملہ سے توضرورواقف ہوں گے جسمیں انہوں نے کہا تھا ''سارا بھارت میرا گھر ہے اور اس کے رہنے والے میرے پریوار''
    ڈاکٹر ذاکر حسین کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں ، ڈاکٹر صاحب ایک ماہر تعلیم ، ادیب ،مجاہد آزادی ،علم دوست، دانشور اور کامیاب سیاسی رہنما کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں .سابق صدر جمہو ریہ ڈاکٹر ذاکر حسین 8فروری 1857ء کو حیدر آباد کے تاریخی محلہ بیگم بازار میں پیدا ہو ئے ، آپ چونکہ ایک علمی خانوادہ سے تعلق رکھتے تھے اسی لئے آپ کی نشو و نما اور تعلیم و تربیت بھی اچھی طرح ہو ئی - آپ کے والد محترم فدا حسین پیشے سے وکیل تھے - 1907ء ہی کو جب ڈاکٹر ذاکر حسین کی عمر دس سال ہو ئی تووالد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور سولہ برس کے ہوئے ہی تھے کہ ماں نازنین بیگم بھی چل بسیں 18سال کی عمر میں آ پ کی شادی شاہ جہاں بیگم سے ہوئی والدین کے دنیا سے چلے جانے کے بعد 7بھائیوں بشمول ڈاکٹر ذاکر حسین نے ہمت نہیں ہا ری بلکہ حصول علم کو اپنا نصب العین بنا لیا ، بھا ئیوں میں عابد حسین خاں ، زاہد حسین خاں ، اور جعفر حسین خاں کم عمری میں ہی انتقال کر گئے ، ایک بھائی مظفر حسین خاں حیدر آباد میں ہی قانو نی شعبہ میں اپنا کیریئر بنا یا لیکن وہ بھی 28سال کی عمر میں اللہ کو پیارے ہو گئے - چنانچہ ڈاکٹر یو سف حسین خاں عثمانیہ یو نیور سٹی کے پروفیسر رہے پھر بعد میں علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کے عہدہ پر فائز ہوئے ، ایک اور آپ کے دوسرے بھائی ڈاکٹر محمود حسین خاں 1960ء سے 1963ء تک ڈھاکہ یونیور سٹی پھر دوبارہ میں 1971ء سے اپنی مو ت 1975ء تک اسی یونیور سیٹی کے وائس چانسلر رہے -

    ڈاکٹر ذاکرحسین کی ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی اسکو ل اٹاوا میں ہو ئی جہاں آپ نے 1912ء میں میٹرک پا س کیا بعد ازاںمزید تعلیم کی غرض سے علی گڑھ آگئے اور محمڈن اینگلو اورینٹل کالج سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جوفی الحال علی گڑھ مسلم یو نیورسیٹی کی شکل میں موجود ہیں - اس کے بعد انہوں نے برلن یونیور سیٹی جرمنی سے معاشیات میں پی ،ایچ ، ڈی کی ڈگڑی حاصل کی جس کے لئے آپ 1922ء سے 1926تک جرمنی ہی میں مقیم رہے -

    جرمنی سے ہندوستان واپسی آنے کے بعد 1927ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سر براہی کی اور 21سال تک اس ادارے کی کامیاب انتظامی و علمی سر براہی کے فرائض انجام دیتے رہے - واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام 29اکتوبر1920ء میں ہوا - آزادی کے بعد جب مسلم علی گڑھ یونیور سٹی بحران کے حالات سے دو چار ہو ئی تو ڈاکٹر ذاکر حسین 1947تا1956ء اس یو نیور سٹی کے وائس چانسلر رہے ، 1956ء میں مجلس قانون ساز کے ایوان بالا کیلئے نامز دکئے گئے پھر 1957تا1962بہار کے گور نر رہے آپ کی قابلیت اور لیاقت کو دیکھتے ہو ئے آپ کو 1954ء میں پدم بھو شن اور 1963ء میں ہندوستان کے اعلیٰ ترین اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا - ڈاکٹر ذاکر حسین چونکہ ترک موالات کی تحریک میں شامل ہو گئے تھے یہی وجہ ہے کہ دوسرے مجاہدین آزادی مہاتما گاندھی ، مولانا محمد علی جو ہر ، مولانا محمود الحسن ، پنڈت جواہر لال نہر، مولانا ابو الکلام آزاداور حکیم اجمل خاں وغیرہ کے ساتھ ساتھ آپ بھی جنگ آزادی کے سپاہی بن گئے - اور1962ء میں جب کانگریس کو اکثریت حاصل ہو ئی پنڈت جو اہر لال نہرو نے آپ کے نام نائب صدر جمہو ریہ کی حیثیت سے پیش کیا جو منظور ہوا اور 1967ء تک آپ نائب صدر جمہوریہ رہے - اور با لآخر 1967ء میں آپ ہندوستان کے تیسرے اور پہلے مسلم صدر جمہو ریہ منتخب ہو ئے -

    ڈاکٹر ذاکر حسین کو لکھنے پڑھنے سے بہت دلچسپی تھی ، بچوں سے آپ بے حد لگائو رکھتے تھے اور پیا ر و الفت سے پیش آتے تھے اور ان کے پروگراموں میں اپنی شرکت لازمی سمجھتے تھے - آپ نے بچوں کے لئے بھی بہت سے مضامین لکھے ہیں ۔ ''ابو جان کی بکری ''نامی مجموعہ جو اسکول کے نصاب میں بھی شامل ہے ، بہت سی کہانیوں پر مشتمل نہایت ہی آسان اور جامع اخلاقی مجموعہ ہے ۔ ڈاکٹر حسین کی لکھی گئی کہانیوں میں سے ایک مشہور کہانی ''احسان کا بدلہ احسان ''ہے جس میں بچوں کی دلچسپی کے تما م عنا صر مو جود ہیں اور بہت ہی دلکش اور خوبصورت کہانی ہے ، اس میں گھو ڑے اور تاجر کے کردار کے ذریعہ ڈاکٹر صاحب نے کئی باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے کہ گھو ڑا کیسا جانور ہے ؟ احسان کیا ہے اور اس کا بدلہ کیسے ادا کیا جاتا ہے ؟ گھوڑے کی وفا

اری کا ذکر بہت بہتر انداز میں کیا گیا ہے ، اس کو کہا نی کی شکل میں انتہائی خو بصورتی سے بیان کیا گیا ہے ۔
    آپ نے علمی و ادبی اور سیاسیا ت و معاشیات پر کچھ تصانیف بھی کئے ہیں ، تعلیمی خطبات کے علاوہ افلاطون کی کتاب ''ریاست''کا اردو ترجمہ انگریزی میں

1

:Educational And National Devlopment 2: Blowing Hot 3:A Flower A Song

وغیرہ آپ کی مشہور تصانیف میں سے ہیں ۔
    ڈاکٹر ذاکر حسین کے نام  سے جہاں آج ہندوستان کے کئی جگہوں پر اسکول اور کالجز ہیں جن میں طلبا ء و طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہیں ڈاکٹر صاحب عظیم دانشور ، عظیم محب وطن ، عظیم قائد، علم دوست ، اور عظیم انسان کی حیثیت سے لوگوں کے بیچ ہمیشہ یاد کئے جائیں گے  ۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کی وفات 3مئی 1969ء کو ہوئی اور دہلی میں مدفون ہو ئے ۔

 


***********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 710