donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Reyaz Azimabadi
Title :
   Koyi Mujhe Bhi Nafrat Karna Sikha De


        
کوئی مجھے بھی نفرت کرنا سکھا دے 


 ٭ریاض عظیم آبادی


    ملک میں نفرت کی آندھی چلائی جا رہی ہے، نفرت کی کھیتی کی جا رہی،عدم تشدد،عدم تحمل کے جذبے کوختم کیا جا رہا ہے،لو جہاد اور گھر واپسی کی بات کی جا رہی ہے۔کافی دنوں سے میرے ذہن  میں ایک خلفشار برپا ہے کہ آخر نفرت کیسے کی جاتی ہے ،کس سے کی جاتی ہے اور کیوں کی جاتی ہے ؟ ان کا جواب نہیں مل پا رہا ہے۔ میں  نے قرآن معنی کے ساتھ پڑھا،با ئبل،گیتا اور گرو گرنتھ کا ترجمہ پڑھا لیکن  کہیں بھی نفرت کرنے کی تعلیم نہیں دی گئی ہے۔ اللہ کا احسان ہے کہ اس نے میرے ذہن کو نفرت، عداوت ،حسد،جلن،خنث،منافقت جیسے خیالات سے دور رکھا ہے۔گھر کو لیں بیوی شوہر سے ،شوہر بیوی سے ،والدین اپنی اولاد سے نفرت کر نہیں سکتے ۔آخر ایک گروہ مذہب کے نام پر نفرت کے زہرکی تجارت کیوں کر رہا ہے؟ دو ممالک کے سیاست داں ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلتے نظر کیو ں آ رہے ہیں؟ اس نفرت کے دھمال میں انسانیت،بھائی چارہ اور ہم آہنگی کی اہمیت اور افادیت کو فراموش کیسے کر دیتے ہیں!

     ایک ہی سوال ہے کہ جب کوئی مذہب نفرت کی تعلیم نہیں دیتا تو لوگ نفرت کی آگ کیسے جھلستے جا رہے ہیں؟اگر یہ سیاست ہے تو ایسی سیاست کا فائدہ کسے ہوگا؟ ہم نے آزادی حاصل کی جسکی صبح خون میں ڈوبی تھی۔مذہب کے نام پر لاکھوں انسان جینے کے حق سے محروم کر دیے گئے۔ملک کا وزیراؑعظم قبرستان اور اشمشان کا سوال اٹھانے لگا۔وہ یہ بھول گیا کہ وہ اس ملک کا منتخب وزیر اعظم ہہندو مسلم سکھ عیسائی جین بودھ …سبوں کا وزیر عظم ہے۔

    میںنے آغاز اپنے گھر سے کیا۔سبھی مسلک کے مولانائوں سے ملا اور پوچھا…مجھے نفرت کرنا سکھا دیں؟ سبھوں نے کہا ’ہم اپنے مسلک کو درست ضرور بتاتے ہیں لیکن نفرت کرنے کی ترغیب کبھی نہیں دیتے۔اسلام نے تو کافروں سے بھی نفرت کرنے کی تعلیم نہیں دی ہے۔اسلام میں ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل بتایا ہے۔

    میرا ایک بچپن کا دوست آر ایس ایس کا بڑا لیڈر ہے اسکے گھر جا پہنچا اور کہا بھائی مجھے نفرت کرنا سکھا دے؟ پہلے تو حیرت میں ڈوبا رہا اور پوچھا…’کس سے نفرت کرنا چاہتے ہو؟ میں نے جواب دیا اخباروں میں پڑھتا ہوں ہندو مسلمان ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں! وہ مسکرایا …’تم میرے بچپن کے دوست ہو مگر تم مجھ سے یا میں تم سے نفرت کر سکا؟ڈاکٹر اظہار سابق ایم ایل اے اور راجیش کے درمیان نفرت ممکن ہے؟  دونوں کی دوستی مثالی ہے ۔میں بچپن سے شاکھا میں جاتا ہوں جہاں اسلام اور مسلمانوں  کے خلاف بتایا جاتا ہے لیکن عملی طور پر نفرت کیسے کی جاتی ہے یہ نہیں بتایا گیا۔تم کیوں بھول جاتے ہو کہ مذہب کے نام ملک کو تقسیم کر دیا گیا لیکن آج بھی اس ملک میں 16 فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ ملکر رہ رہے ہیں ،میں مسلم دوستوں کو پرکھتا ہوں تو مجھے مسلمانوں میں کوئی کھوٹ نظر نہیں آتا۔شاکھا کی سیاست مسلم ورودھ کی سیاست ہے جسے میں سیاست کے خانے میں رکھتا ہوں اورمسلمانوں سے دوستی کو سیاست سے الگ رکھتا ہوں۔
    میں جب مسلکی شدت پسندی کو دیکھتا ہوں تو ایسا لگتا ہے مسلمان خود اپنے پیر پر کلہاڑی چلا رہے ہیں۔ہماری حماقتوں اور مسلم دشمنوں نے ہمیں مسلک کے نام لڑانے کا منصوبہ بنا رکھا   ہے اور ہم انکی سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں۔انہوں نے ثابت کر دکھایا ہے کہ سیکڑوں خدا کو ماننے والے ووٹ دینے کے وقت ایک ہو گئے اور ہم ایک اللہ اور ایک قرآن اور ایک نبی کوماننے والے مسلک اور ذات کے نام تنکے کی طرح بکھر گئے۔ہمارے اپنوں  کی حماقت نے ہمیں ’زیرو‘ بنا دیا۔ سبرامینیم سوامی اور آدتیہ ناتھ جیت گئے اور ہم اپنی حماقتوں کی وجہہ سے میدان سے نکال دیے گیے۔

    میں نے بھاجپا،وی ایچ پی،شیو سینا جیسی جماعتوں کے لیڈروں سے پوچھا ایودھیا میں بابری مسجد  سے نفرت کیوںکی؟ انہوں نے کہا وہاں مسجد نہیں صرف ڈھانچا تھا۔میں نے پوچھا وہاں کوئی بروتھل ہاؤسیا قہبہ خانہ یا جرایم پیشوں کا اڈہ تونہیں تھا؟ جواب دیا نہیں! تو پھر اللہ اور بھگوان میں فرق کرنے کی ترغیب کس نے دی؟

    مجھے یہ سوچ کر شرم آتی ہے کہ ہمارے ملک میں  خدا کاگھر توڑ کر  ڈنکے کی چوٹ  پر توڑ دی گئی اور وہاں بھگوان کا گھر بنانے کی زبر دستی کی جا رہی ہے!

     میں نے بہت کوشش کی مگر میں نفرت کرنا نہیں سیکھ سکا۔ماں کی گود میں محبت سیکھا،اسلام کی تعلیم نے محبت کا سبق دیا۔

    ملک کے حالات خراب ہو رہے ہیں ۔مودی حکومت نے تین سال مکمل کر لیے اورہم  خطروں کا مقابلہ کرنے کی کوئی تیاری نہیں کر رہے ہیں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہماری  واحد نمائندہ تنظیم ہے ہمیں اسکی ہدایت کی روشنی میں خود کو تیار کرنا ہوگا۔نوجوان کو ہی قوم کو بیدار و منظم کرنے کے نمایاں رول ادا کرنا ہوکا۔ہم نفرت کا جواب محبت سے دیںگے اور اللہ کی مدد سے فتحیاب ہوںگے۔ (آمین)

(رابطہ۔(9431421821

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 1095