donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Obaidullah Nasir
Title :
   Pakistan Ne Phir Diya Jhatka


 پاکستان نے پھر دیا جھٹکا


عبیداللہ ناصر


پٹھان کوٹ پر دہشت گردانہ حملہ کی جانچ کیلئے پاکستان کی متحدہ تحقیقاتی ٹیم (jit) ہندوستان آکر جانچ کرنے کی اجازت دینے کی وجہ سے ہندستان میں اپوزیشن کی تمام پارٹیاں ویسے کی مودی حکومت کی بخیہ ا دھیڑ رہی تھیں کہ پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے یہ کہہ کر مودی حکومت کی مشکلات اور بڑھادیں کہ اول یہ کہ پاکستان جوابی طور پر ہندستان کی تحقیقاتی ٹیم کو اپنے یہاں آکر تفتیش کرنے کی اجازت نہیں دیگا  دوسرے جامع مذکرات کا سلسلہ فی الحال معطل کیا جارہاہے کیونکہ بقول ان کے ہندستان ابھی ان مذکرات کے لئے تیار نہیں ہے عبدالباسط کے بیان نے مودی حکومت کی پاکستان پالیسی پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگادیا ہے کیونکہ اپنی حلف برداری کی تقریب میں نواز شریف کو مدعو کرنے سے لے کر اچانک اسلام ا?باد پہنچ کر ان کی نواسی کی شادی میں شرکت اور ان کی والدہ کے پیر چھوکر ان سے اشیر واد لینے تک کے ان کے تمام ٹوٹکے ناکام ہوچکے ہیں اور پاکستانی کتے کی دم نہ سیدھی ہونی تھی نہ ہوئی۔پاکستان کے اس رویہ سے ایک بات تو بالکل واضح ہے کہ خارجی اور دفاعی امور خصوصاً ہندستان سے تعلقات کو لے کر پاکستانی وزیر اعظم کے اختیار ات بہت ہی محدود بلکہ نہ کے برابر ہیں اور حقیقتاً ہوتا وہی ہے جو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی چاہتی اس معاملہ میں پاکستان کی متخب جمہوری اور آئینی حکومت صرف ایک مکھوٹا ہوتی ہے۔

ہائی کمشنر مسٹر عبد الباسط کا کہنا ہیکہ پاکستان مذاکرات کے حق میں ہے لیکن کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز کرکے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی  انہوں نیکہا کہ میرے خیال میں فی الحال جامع مذاکرات کا عمل معطل ہے کیونکہ ’ہندستان ابھی بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘ وہ نئی دہلی میں اخبار نویسوں سے گفتگو کر رہے تھیانھوں نے کہا کہ ان کی معلومات کیمطابق خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان فی الحال کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔پٹھان کوٹ پر حملے کی تفتیش کے لیے ہندستانی ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت دیے جانے کے بارے میں انھوں نے کہا ’یہ ادلا بدلی کا نہیں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا سوال ہے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔‘عبدالباسط کے اس بیان کاہندستانی میڈیا میں یہ مطلب نکالا جا رہا ہے کہ پٹھان کوٹ پر حملے کی تفیتش کے لیے قومی تفتیشی بیورو (این آئی اے) کی ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مسٹر عبدالباسط کے مطابق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ہندستان کیساتھ جامع اور بامعنی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن اگرہندستان ابھی تیار نہیں ہے تو ہم انتظار کرسکتے ہیں، مذاکرات کا عمل دونوں ممالک کے حق میں ہے، یہ کسی ایک ملک کا دوسرے پر فیور (احسان) نہیں، ہم دیکھیں گے ہندستان بات چیت کے سلسلے میں کیا پالیسی اختیار کرتا ہے؟پاکستان کی ایک مشترکہ تفتیشی ٹیم نے چند روز قبل ہندستان کا دورہ کیا تھا جسے پٹھان کوٹ کی ایئر بیس بھی لے جایا گیا تھا جہاں شدت پسندوں کے حملے میں چھ ہندستانی فوجی  ہلاک ہوگئِے تھے۔تفتیشی ٹیم نے 16 گواہوں کے بیان بھی ریکارڈ کیے تھے لیکن بعد میں پاکستان نے کہا تھا کہ اسے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں شامل فوجی افسروں سے تفتیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہندستان کا دعواہے کہ اس حملے کے لیے جیش محمد ذمہ دار ہے اور این آئی اے کے تفتیش کار اس سلسلے میں مولانا مسعود اظہر سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔ این ا?ئی اے نے پاکستانی ٹیم کو بھی یہ بتایا تھا کہ وہ اپنی ایک ٹیم پاکستان بھیجنا چاہتا ہے۔این آئی اے کی عدالت سے مسعود اظہر کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کردیا ہے پریس کانفنرس میں ہائی کمشنر نے کہا کہ کلبھوشن یادیو نامی ہندستانی بحریہ کے ایک سابق افسر کی بلوچستان میں

گرفتاری سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے جو پاکستان عرصے سے کہتا رہا ہے۔ ’ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں کون عدم استحکام پیدا کر رہا ہے؟۔‘جبکہ ہندستان کا دعوا ہے کہ یہ شخص تجارت کے سلسلہ میں ایران گیا تھا جہاں سے پاکستانی ایجنسیوں سے اسے اغوا کر کے اس پر جاسوسی کا الزام لگایاہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سال دسمبرمیں  وزیر اعظم نریندر مودی کے اچانک پاکستان جانے کے بعد سے بات چیت کا عمل دوبارہ شروع ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن پٹھان کوٹ پر حملے کے بعد سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

یہ درست ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کے دبائو کی وجہ سے نواز شریف حکومت ہندستان سے تعلقات کی گاڑی کو آگے نہی بڑھا پارہی ہے لیکن یہ بھی اتنا ہی درست ہے کہ پاکستان کو لے کر نریندر مودی حکومت بھی بے سمتی کا شکار ہے اگرچہ نریندرمودی ی تاثردینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ماضی کے خول سے باہر نکل کر اپنی خارجہ پالیسی خصوصاً پاکستان پالیسی کو اٹل جی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی ہی نہج پر چلائیں گے لیکن انہیں اندرونی طور سے یہ اطلاعات بھی ملتی رہتی ہیں کہ ان کی اس پالیسی سے سخت گیر ہندوتووادی عناصر جو ان کا ہم ووٹ بنک ہیں وہ ناراض ہو رہے ہیں اس لئے وہ چار قدم آگے دوقدم پیچھے ہٹنے والی پالیسی پر عمل کرنے کے لئے مجبور ہیں۔دونوں حکومتوں کو اپنے یہاں کے سخت گیر عناصر کی مخالفت اور ٹانگ کھنچائی کا سامنا کرنا پڑا رہاہے جس کی وجہ سے بر صغیرمیں قیام امن خواب بن کر رہ گیاہے جب تک دونوں وزرائے اعظم ان عناصر کو قابو میں نہیںکرتے تب تک مذاکرات کی گاڑی آگے نہیں بڑھ سکتی نریندر مودی یہ کرسکتے ہیںلیکن نواز شریف شاید نہیں کر پائیںگے کیونکہ فوج آئی ایس آئی اور دہشت گرد تنظیموں کے مثلث سینپٹ پانا شائد ان کے کیا کسی بھی پاکستانی وزیر اعظم کے بس میں نہیںہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ ہندستان میں اس کے ہائی کمشنر عبد الباسط کے بیان غلط ملطب نکالاگیاہے اور پاکستان جامع مذاکرات کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

 توکیاپاکستان پر سفارتی دبائوڈالنے اور اسے مذاکرات کی میزپر واپس لانے کے لئے ہندستان کواس کے رحم و کرم پر ہی منحصر رہنا ہوگا یعنی جب وہ چاہے تب بات چیت کا سلسلہ شروع ہواور جب وہ چاہے کوئی دہشت گردرانہ واردات کر دیاور گفتگو کا سلسلہ معطل ہوجائے گا۔ سابق خارج سکریٹری اور ممتاز سفارت کار مسٹر ششانک کا کہنا ہے کہ پاکستان پر سفارتی دبائو ڈالنے کے کئی مواقع ہندستان کے پاس ہیں مثلاً وہ سارک کا رکن ہیجس کا مقصد علاقائی معاشی تعاون اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے اس کا اسٹیج پاکستان کو راہ راست پر لانے کے لئیاستعمال کیاجاسکتاہے اس طرح شنگھائی تعاون کونسل ہے جس کا ممبر بننے کے لئے پاکستان ہاتھ پیر ماررہاہے اس تنظیم کا بنیادی مقصد بھی دہشت گردی کی مخالفت ہے وہ امریکا کے ساتھ افغانستان میں سیاسی استحکام کی مہم کا بھی حصہ ہے غرض پاکستان پر دبائو ڈالنے کے کء مواقع ہندستان کے پاس ہیں حالانکہ جس طرح اظہر مسعود کے معاملہ میں چین نے ہندستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور جس طرح امریکا نے پاکستان کو جنگی طیارہ فراہم کرنیاور معاشی امداد دینے کا اعلان کیا ہے اس سے تو نہیں لگتاہے کہ پاکستان پر ایسا کوئی سفارتی دبائو ڈالا جاسکتاہے۔

(یو این این)


******************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 594